حج

حج کے دوران "دو کپڑے پہننے" سے کیا مطلب ہے؟

تحریر الوسیلہ، ج 2، ص 119

سوال: حج کے دوران "دو کپڑے پہننے" سے کیا مطلب ہے؟

جواب: دوکپڑے پہننا اس طرح کہ وہ کپڑے جن کاپہنا محرم پرحرام ہے انہیں  اتارنے کے بعد (احرام کے دوکپڑے پہنے) ان میں  سے ایک کولنگ بنائے گا اوردوسرے کو رداء اوراقویٰ یہ ہے کہ احرام کے کپڑوں  کاپہننا احرام کے متحقق ہونے کے لئے شرط نہیں  ہے بلکہ یہ تعبدی واجب ہے اور بظاہر ان کپڑوں  کو پہننے کے لئے کوئی خاص کیفیت معتبر نہیں ہے۔پس جائز ہے جیسے چاہے کسی ایک کولنگ بنالے اوردوسرے کو رداء یایہ کہ ایک شانے کوڈھانپ لے اوردوسرے کوبرہنہ رہنے دے یااس کے علاوہ پہننے کے دوسرے انداز (اختیارکرلے) لیکن احتیاط اس میں  ہے کہ جس طرح عام طورپر یہ کپڑے پہنے جاتے ہیں  اسی طرح پہننے اوراسی طرح احتیاط یہ ہے کہ ان کپڑوں کو گرہ نہ لگائے چاہے یہ گرہ لگانا ایک کے کچھ حصے کواسی کے دوسرے حصے سے ہی کیوں  نہ ہواورسوئی یااسی قسم کی کسی اورچیز کے ذریعے اسے نہ سیئے، لیکن اقویٰ یہ ہے کہ جب تک رداء اور لنگ کہلانے سے خارج نہ ہوجائیں  ان تمام امور کوانجام دینا جائز ہے۔ البتہ لنگ کوگردن پر گرہ نہ لگانے کی احتیاط ترک نہ کی جائے اورلنگ اور رداء کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ انہیں  رداء اورلنگ کہاجائے اگرچہ بہتر بلکہ احوط یہ ہے کہ لنگ سے ناف اورگھٹنے چھپ جائیں  اوررداء دونوں  شانوں  کوڈھانپ دے ۔

تحریر الوسیلہ، ج 2، ص 119

ای میل کریں