اخلاقی اور مودبانہ رفتار کرنا، جھوٹ اور الزام لگانے سے گریز، سب کا فریضہ ہے

اخلاقی اور مودبانہ رفتار کرنا، جھوٹ اور الزام لگانے سے گریز، سب کا فریضہ ہے

آیت اللہ سید حسن خمینی کے بقول " اگر ہم نے اخلاق سے کام لیتے ہوئے جھوٹ، دوسروں پر تہمت، لوگوں کی بدخواہی اور بے ادبی سے اجتناب کیا تو گویا ہم نے اپنے لئے نجات کا راستہ کھول رکھا ہے۔

مندرجہ کلمات سید حسن خمینی کے مستقل اور واضح الفاظ میں سے ہیں جو پہلے سے کہیں زیادہ اخلاق کی ضرورت پر گفتگو کرتے ہوئے، نظر آتے ہیں۔ حضرت امام خمینی(رح) کی سالگرہ کا موقع ہو یا پھر محدود لوگوں سے ملاقات کا وقت، آپ ہر وقت اخلاق پر تاکید کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔

وہ تمام لوگوں سے اخلاقیات کے دائرے میں رہ کر مودبانہ طریقے سے عمل کرنے کی شفارش کرتے ہیں، اس ضمن میں ان کا فرمانا ہے:

ہمارے اخلاق کا دائرہ کار فقط گفتار کی حد تک محدود نہ ہو بلکہ ہم سب کو نیک اور اچھا انسان بن کر زندگی کرتے ہوئے، عملی میدان میں شروعات اپنے آپ سے کرنا چاہئے۔ ہماری توقع یہ نہ ہو کہ عمل کے میدان میں دوسرے ہم پر سبقت لیں بلکہ ہم سب کا وظیفہ ہے کہ اخلاق کی جانب قدم بڑھاتے ہوئے لوگوں کے حق میں خیرخواہی سے کام لیں، گرچہ ہم میں سے ہر ایک، کسی نہ کسی مشکل سے دوچار ہیں لیکن اس کے باوجود اخلاقی اصولوں پر عمل کرنے میں پیش قدم ہونے کی ضرورت ہے۔

وہ مزید کہتے ہیں: میرے پاس ایسے شواہد موجود ہیں جن کی روشنی میں یہ بات واضح ہوتی ہے کہ امام خمینی نے کبھی بھی اپنی زندگی میں اخلاق اور ادب کو نظر انداز نہیں کیا۔ یہ ہمارے لئے ایک بڑا سبق ہے، اسی لئے ان تمام افراد کےلئے اخلاقی اصولوں پر کاربند ہونا ضروری ہے جو سیاسی اور اجتماعی میدانوں میں مصروف عمل ہیں اور کسی بھی صورت میں ادب اور اخلاق کو چھوٹے اختلافات کی نذر نہ کیا جائے۔

یہاں سوال یہ ہے کہ آج کے اس جوان خمینی کی اخلاقی آرزوں کی جگہ کہاں ہے؟

اخلاقیات سے متعلق مسلسل بات کرنے کے پیچھے ان کا فلسفہ کیا ہے؟

امام خمینی(رح) کی زندگی کے مختلف پہلووں میں، اخلاقی پہلو کے انتخاب کی وجہ کیا ہے؟

وہ کیوں ولایت فقیہ پر مشتمل نظام کے مقصد کو اخلاقی ترقی سمجھتا ہے؟

وہ ان اخلاقی نکات پر باربار تاکید کے ذریعے کس خطرے کی جانب ہمیں متوجہ کرنا چاہتا ہے؟

انہوں نے انتخابات میں اخلاقی نکات کی رعایت پر زور دیتے ہوئے کہا تھا: " امام خمینی کے امام بن کر صفحہ تاریخ میں یمیشہ کےلئے باقی رہنے کی وجہ یہیں ہے کہ انہوں نے اقتدار کی بلندی پر قدم رکھنے کے باوجود اخلاقیات کا دامن ہاتھ سے جانے نہیں دیا۔

اس میں شک نہیں کہ اخلاقی اقدار کی پامالی کے نتیجے میں معاشرہ زوال کا شکار ہوتا ہے، یہی وہ بڑا خطرہ ہے جس کی جانب سید حسن خمینی سمیت بہت سے بزرگوں نے لوگوں کو متوجہ کیا ہے۔ لہذا آیت اللہ سید حسن خمینی کے بقول " اگر ہم نے اخلاق سے کام لیتے ہوئے جھوٹ، دوسروں پر تہمت، لوگوں کی بدخواہی اور بے ادبی سے اجتناب کیا تو گویا ہم نے اپنے لئے نجات کا راستہ کھول رکھا ہے، لہذا اخلاقی سطح پر ہمیں ایک اخلاقی انقلاب کی ضرورت ہے۔

 

ماخذ: جماران خبررساں ویب سائٹ

ای میل کریں