اسلام دوسری حکومتوں کی طرح نہیں ہے، ایسا نہیں ہے کہ اسلام اور دوسری حکومتوں میں صرف فرق یہ ہے کہ اسلام عادل ہے اور وہ غیر عادل ہیں، بہت سے فرق ہیں جن میں سے یہ ایک ہے۔ اسلامی حکومت اور دوسری حکومتوں کے درمیان بہت سے فرق پائے جاتے ہیں۔ ایک فرق یہ ہے کہ اسلامی حکومت عادلانہ حکومت ہے، حاکم کے اوصاف کیا ہیں؟ پولیس کے اوصاف کیا ہیں؟ لشکر کے اوصاف کیا ہیں؟ حکومت کے ملازمین کے اوصاف کیا ہونے چاہئیں، یہ ایک فرق ہے، ایک معمولی فرق ہے اور اس سے بڑھ کر وہ چیزیں جو انسان کو معنویت سے قریب کرتی ہیں۔ اسلام اس لیے آیا ہے کہ انسان کی طبیعت کو روحانیت سے قریب کردے، انسان کی طبیعت کو لگام دے۔
اسی طبیعت کو جس کا ذکر سب کرتے ہیں۔ ایسا نہیں ہے کہ [اسلام کا] طبیعت سے کوئی سروکار نہ ہو، اسلام تمدن کو اس کے بلند درجہ کے ساتھ قبول کرتا ہے اور اس کو وجود میں لانے کی کوشش کرتا ہے، لہذا اسلام میں جتنی بھی حکومتیں رہیں وہ سب ایسی تھیں کہ ان میں ہر طرح کا تمدن پایا جاتا تھا، لیکن توجہ اس پر نہیں تھی کہ جو چیزیں متمدن ممالک میں ہیں، اسلام انہیں قبول کرتا ہے اور ان کیلئے سعی وکوشش بھی کرتا ہے، دوسرے صرف اسی جہت پر توجہ دیتے ہیں، لیکن اسلام اس پر نگاہ ڈالتا ہے اور چاہتا ہے کہ اس کو روحانیت کی طرف لائے توحید کی طرف لائے، اس جہت سے فرق ہے، اسلام اور غیر اسلام میں نیز اسلامی حکومت اور غیر اسلامی حکومت میں، ان چیزوں کے بیچ کہ جنہیں اسلامی مکتب اور غیر اسلامی مکتب نے پیش کیا، دوسرے مکتب ناقص ہیں اگرچہ وہ خود خیال کرتے ہیں کہ بہت کامل ہیں، ان کی حدود اسی تک ہیں جہاں تک ان کی نظر جاتی ہے اس سے بڑھ کر نہیں لیکن مکتب اسلام کی نظر آخر تک ہے۔
صحیفہ امام،ج ۸، ص ۴۱۵