حرم مجلہ کے نامہ نگار کی جناب انیس امین کاریج سے گفتگو کا پہلا حصہ گزشتہ دن پیش کیا گیا اور اب حصہ دوئم، محترم قارئین کی خدمت پیش کررہے ہیں:
حریم: آج کی دُنیا میں بشریت کی ہدایت کے زمینے میں حضرتِ امام کے مقام کو کیسے توصیف کرتے ہیں؟
پروفیسر: بہت اچھا ہے کہ آپ یہ بات جان لیں کہ انقلاب اسلامی سے آج تک بوسنی ہرزگووین میں ہم امام خمینی(رح) کے نام "دادا" یاکہ "بڑے بابا" کے عنوان سے پہچانے جاتے ہیں اور ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ دادا کون تھے؟ اور انسان کی بیداری اور ہدایت میں کیا کردار اور کتنا موثر تھے؟
اب تک حضرت امام کے توسط سے لکھے گئے بہت سے مقالات اور تقاریر بوسنی زبان میں ترجمے ہوچکے ہیں۔ کتاب ’’شہادت‘‘ اور ’’حکومت اسلامی‘‘ شایع ہوچکی ہیں۔
فلسفی نگاہ سے اور میرے نقطہ نظر سے، میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ امام خمینی(رح) بیسویں صدی اور پورے عالم اسلام کے سب سے عظیم اور بڑے رہبر ہیں۔ امام خمینی(رح) کی شخصیت نے ہمیں یہ بتایا کہ ابھی بھی اسلام بہت سے ممالک میں زندہ ہے۔
جب امام خمینی(رح) یورپ سے ملک واپس آئے، بہت سے ماہرین نفسیات اور یونیورسٹی کے بہت سے اساتذہ یہ کہنے لگے: آہ! ہمیں انتہائی باریک بینی اور گہری نظر سے اسلام کا مطالعہ کرنا چاہیئے، سرسری نہیں۔
اسی طرح امام خمینی(رح) کی شخصیت کے ظہور سے ہمیں یہ معلوم ہوگیا کہ یورپ کے مشرق شناسی علوم بالکل غلط ہیں کیونکہ وہ امام خمینی(رح) جیسی عظیم، زبردست اور عالمی شخصیت کی پیش بینی اور پیشن گوئی کرنے میں عاجز اور نام کام رہے۔
کمونیسٹ کے دور میں بوسنی ہرزگووین کے کیتھولک دوستوں نے مجھ سے کہا: امام خمینی ایک مقدس آدمی کی مانند ہیں، بہت باریک بین اور ہوشیار و بیدار ہیں!
حریم: سرزمین ایران کے بارے میں آپ کے کیا خیالات ہیں؟
پروفیسر: ایران، بہت ہی جذاب سرزمین ہے۔ آپ کی عوام بہت با اختیار اور صاحب قدرت ہے۔ علمائے اعلام اور روحانیت کو کافی عمومی حمایت اور پشت پناہی حاصل ہے۔ آپ کو ایک جوان ملت کی مانند ایران اور پورے عالم اسلام میں اسلام کی سنت اور طریقے کا پاسدار اور محافظ رہنا چاہیئے۔
میں یہاں "ہانری کورین" اور "پیسترزبوکار" کے معروف جملے کو تکرار کرنا چاہتا ہوں کیونکہ انھوں نے یہ جان لیا تھا کہ اس بڑی اسلامی اُمت کا قلب کہاں ہے؟ ایران ہے!
حریم امام؛ ش۲۰، بہمن ۱۳۹۴، ص۷
خوش و کامیاب رہیں۔
امام خمینی[رح] اردو پورٹل