انھوں نے فرمایا میرے والد مرحوم امام رہ سے مانوس تھے اور امام بھی اُن سے بہت زیادہ محبت کرتے تھے مجھے یاد ہے جب جنگ جہانی کے بعد قم آئے تو بہت زیادہ کمزور اور ضعیف ہو چکے تھے اس زمانے میں مالی حالت بھی بہت زیادہ خراب تھی روٹی حاصل کرنے کے لئے کافی وقت روٹی کی قطار میں کھڑا رہنا پڑھتا تھا روٹی میں بھی آٹا کم اور دوسری چیزیں زیادہ ہوتی تھیں اسی وجہ سے والد مرحوم اس روٹی کو نہیں کھا سکتے تھے امام رہ اس زمانے میں خمین سے اپنے کھیت کا حاصل کیا ہوا آٹا والد مرحوم کے لئے لاتے تھے اور اس زمانے میں ہر دن روٹیاں والد مرحوم کے لئے بھیجتے تھے۔