تو اٹھا قوم کی کشتی کا محافظ بن کر / تیری تدبیر نے طوفانوں کے رُخ موڑ دیئے
تیری حکمت تیرے اعجازِ مسیحائی نے / آن کی آن میں ٹوٹے ہوئے دل جوڑ دیئے
چھین لی سامریِ وقت کے ہاتھوں سے عنان / دیکھ کر وقت کا پُر سِحر تماشا تو نے
اِک نئی صبح کی تخلیق کا سامان کیا / صبح کے واسطے خورشید تراشا تو نے
توڑکر رکھ دیا آن میں قرنوں کا جمود / کالعدم کردیا ذہنوں سے اثر صدیوں کا
ایک ہی جست میں منزل کے قریب آپہنچا / تو نے طے لرلیا لمحوں میں سفر صدیوں کا
تیرے اقدام سے ایران کی تطہیر ہوئی / ریزہ ریزہ کیا بُت تو نے شہنشاہی کا
تیری آواز سے باطل پہ ہے لرزہ طاری / ہر زباں پر ہے بیاں تیری حق آگاہی کا
اے امام آج ہے ہر دل پہ حکومت تیری / جسے کہتے ہیں قیادت، ہے قیادت تیری