شاہ کے پاس ملک چھوڑنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں: امام خمینی(رح)
ہماری قوم کامیاب ہے کیوں کہ انہوں نے اپنے احتجاجی مظاہروں سے امریکا کے لئے اس بات کو واضح کردیا کہ رضا شاہ کی حکومت غیر قانونی ہے لہذا رضا شاہ کو ایران چھوڑ دینا چاہیے اس کے علاوہ اس کے پاس کوئی چارہ نہیں۔
جماران خبر رساں ادارے کی رپورٹ امام خمینی (رح) نے امریکی صحافی کے سوال کے جواب میں جس میں اس نے پوچھا کہ اس وقت ایران میں ایرانی قوم آپ کی تصاویر آٹھا کر شاہ کے خلاف احتجاج کر رہی ہے کیا وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہوں گے؟ فرمایا ہماری قوم کامیاب ہے کیوں کہ انہوں نے اپنے احتجاجی مظاہروں سے امریکا کے لئے اس بات کو واضح کردیا کہ رضا شاہ کی حکومت غیر قانونی ہے لہذا رضا شاہ کو ایران چھوڑ دینا چاہیے اس کے علاوہ اس کے پاس کوئی چارہ نہیں شاہ کو ایرانی قوم نے حاکم نہیں بنایا انشاء اللہ ہم شاہ کے جانے کے بعد لوگوں کی راے اور اسلامی قوانین کے مطابق جمہوری اسلامی کو تشکیل دیں گے۔
امام خمینی (رح) نے اپنے ایک پیغام میں دوسرے ممالک کے اعلی حکام کو متنبہ کیا تھا کہ آج کے بعد جو بھی ملک رضا شاہ کی حمایت کرے گا اسے ایران کے تیل سے محروم ہونا پڑھے گا امام خمینی(رح) نے اپنے اس پیغام میں فرمایا کہ ایرانی قوم کو دوسروں کے مشوروں پر عمل کرنے کی ضرورت نہیں ہے وہ اپنے احتجاج جاری رکھے گی اور جس طرح بھی ہو ممکن اپنی اس جد و جہد کی خبریں ایک دوسرے تک پہنچائیں۔
واضح رہے کہ صہیوںیزم کی طرف سے امام خمینی(رح) کے پیغامات کو نشر کرنے پرپابندی عائد کی گئی تھی لیکن ان تمام پابندیوں کی باوجود بھی امام خمینی(رح) کا ہر پیغام کافی تیزی سے لوگوں کے درمیان منتشر ہوتا تھا کیوں ایران کا ہر فرد میڈیا کا کردار نبا رہا تھا اور امام (رہ) کے نئے پیغام کا منتظر رہتا تھا تاکہ اپنی ذمہ داری کو سمجھ کر اس پر عمل کرسکے۔
رضا شاہ کے خلاف احتجاج کرنے والے انسان شاید عقائد میں ایک دوسرے سے اختلاف رکھتے ہوں لیکں جب یہ لوگ رضا شاہ کے خلاف سڑکوں پر اترتے تو ان کا مقصد ایک ہی تھا اور سب ایک آواز تھے سب مل کر رضا شاہ کے خلاف نعرے بازی کر رہے تھے یعنی اس کے باوجود کے وہ ہم عقیدہ نہیں تھے لیکن رضا شاہ کے خلاف سب متحد تھے۔
مختلف گروہوں کا یہی اتحاد دشمنوں اور منافقوں کی پریشانی کا سبب تھا ایرانی قوم صہیونیزم کے خلاف متحد تھی اور اس اسلامی تحریک میں جوان بڑھے مرد اور عورتیں سب شامل تھے ہر کوئی ایک خاص جذبہ لے کر تظاہرات میں شرکت کر رہا تھا جہاں مرد اپنی ذمہ داری نبھا رہے تھے وہیں عورتیں بھی اس اسلامی تحریک میں اپنا بہتریں کردار ادا کر رہی تھیں۔
ان تمام حالات کے باوجود لوگ اپنی روز مرہ زندگی کے تمام امور کو انجام دے رہے تھے عورتیں مجالس میں شرکت کررہی تھیں جوان شادیاں کر رہے تھے لیکن ہر کام میں ایک تبدیلی نمایاں تھی شادیوں میں اسراف نہیں ہو رہا تھا جہیز کے نام پر دلہن کے گھر والوں کو پریشان نہیں کیا جا رہا تھا۔