قرآن کریم کی غلط تفسیر کرنے والوں کے خلاف امام خمینی(رح) کا مذمتی بیان
امام خمینی (رح) کی اور اسلامی انقلاب کی کامیابی خداوند متعال پر توکل، اس کی مدد، امام (رہ) حکیمانہ راہنمائی لوگوں کے اتحاد اور ہمدلی کا نتیجہ ہے ایسے انقلاب کو معجزہ بھی کہا جا سکتا ہے کیوں کہ دنیا کے کسی بھی انقلاب کا اس سے کوئی مقابلہ نہیں کیا جا سکتا یقینا ہر انقلاب کے اپنے کچھ اہداف ہوتے ہیں جن کو ہر حکومت پورا کرنے کی کوشش کرتی ہے لیکن وہ سارے اہداف اسلامی اہداف نہیں ہوتے لیکن امام (رہ) نے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد ہمیشہ اس بات کو بیان کیا ہے کہ یہ انقلاب اسلام کو زندہ کرنے کے لئے ہے اور اس انقلاب میں ظلم کو ختم کر کے عدالت قائم کی جاے گی.
جماران خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امام خمینی (رح) کی تحریک اور اسلامی انقلاب کی کامیابی خداوند متعال پر توکل، اس کی مدد، امام (رہ) حکیمانہ راہنمائی لوگوں کے اتحاد اور ہمدلی کا نتیجہ ہے ایسے انقلاب کو معجزہ بھی کہا جا سکتا ہے کیوں کہ دنیا کے کسی بھی انقلاب کا اس سے کوئی مقابلہ نہیں کیا جا سکتا یقینا ہر انقلاب کے اپنے کچھ اہداف ہوتے ہیں جن کو ہر حکومت پورا کرنے کی کوشش کرتی ہے لیکن وہ سارے اہداف اسلامی اہداف نہیں ہوتے لیکن امام (رہ) نے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد ہمیشہ اس بات کو بیان کیا ہے کہ یہ انقلاب اسلام کو زندہ کرنے کے لئے ہے اور اس انقلاب میں ظلم کو ختم کر کے عدالت قائم کی جاے گی.
امام خمینی(رح) نے بارہا اپنی تقریروں میں اس بات کی تاکید کی ہے کہ کچھ لوگ قرآن مجید کی آیتوں کا غلط ترجمہ اور تفسیر بیان کرتے ہیں آپ نے اپنی ایک تقریر میں اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوے ارشاد فرمایا مجھے افسوس ہے کہ قرآن کریم کو دو طرح کے گروہ الگ الگ طریقے سے تفسیر کرتے ہیں ایک گروہ صرف قرآن کریم کے معنوی پہلو کو بیان کرتا ہے یہ گروہ تمام دنیاوی پہلووں کو بھی معنوی پہلووں میں تبدیل کرتا تھا اور حتی قرآن مجید میں مشرکین کے ساتھ ہونے والی جنگ میں مشرکین کو اپنے نفس سے تعبیر کرتے تھے جتنی بھی چیزیں دنیا سے متعلق ہیں سب کو معنوی پہلو سے تعبیر کرتے تھے اس گروہ نے قرآن کریم کے صرف ایک پہلو کو دیکھا ہے وہ بھی نامکمل طور پر جبکہ ان کے مقابلے میں ایک دوسرا گروہ ہے جو ان کے برخلاف قرآن کریم کی صرف ان کی آیتوں کی طرف توجہ کرتے ہیں جو صرف دنیا سے متعلق ہیں اور ان آیتوں کو نظر انداز کر رہے ہیں جو اسلامی حکومت اور معنویت کے متعلق ہیں۔
یہ گروہ ان کے بر عکس کام کر رہے ہیں اور مادیات کو معنویات پر ترجیح دے رہے ہیں جو بھی آیت دیکھتے ہیں اس کو دنیاوی مسائل کے مطابق بیان کرتے ہیں ان کے ان بیانات سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس دنیا کے علاوہ کچھ بھی نہیں یہ لوگ بھی پہلے گروہ کی طرح قرآن کریم کے صرف ایک پہلو کی طرف متوجہ ہوے ہیں اور دوسرے پہلووں سے غافل ہیں۔