آیت الله سید علی سیستانی

آیت اللہ سیستانی کا تشیع پاکستان کے نام پیغام

مکتب اہلبیت (ع) میں مراجع عظام اور مجتہدین کو انتہائی قدر و عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور ان کا کوئی بھی بیان، خطاب یا پیغام دنیا کے ہر ملک میں بسنے والے اہل تشیع کیلئے خصوصی اہمیت اور عقیدت رکھتا ہے

آیت اللہ سیستانی کا تشیع پاکستان کے نام پیغام

 

رپورٹ: ایس اے زیدی

مکتب اہلبیت (ع) میں مراجع عظام اور مجتہدین کو انتہائی قدر و عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور ان کا کوئی بھی بیان، خطاب یا پیغام دنیا کے ہر ملک میں بسنے والے اہل تشیع کیلئے خصوصی اہمیت اور عقیدت رکھتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دشمنان اسلام عزاداری سید الشہداء علیہ السلام، انتظار امام مہدی (عج) کے بعد مرجعیت و رہبریت سے خوفزدہ ہیں، استعماری طاقتوں کو معلوم ہے کہ جہاں عزاداری امام حسین علیہ السلام دنیا بھر کے شیعوں کو بلاتفریق یکجا کرتی ہے، وہیں انتظار امام مہدی (عج) انہیں امید اور حوصلہ فراہم کرتا ہے، اسی طرح مرجعیت اور رہبریت ملت تشیع کو دنیا بھر میں بڑی سے بڑی طاقت کا مقابلہ کرنے کیلئے رہنمائی اور ان کے مکتب کو تحفظ فراہم کرتی ہے۔ گذشتہ دنوں اربعین حسینی کے موقع پر شہید قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید عارف حسین الحسینی کے فرزند علامہ سید علی الحسینی نے عراق کے مرجع عالی آیت اللہ العظمیٰ سید علی سیستانی اور ان کے فرزند ارجمند آقای رضا سیستانی سے نجف میں خصوصی ملاقات کی۔ اس موقع پر آیت اللہ العظمیٰ سید علی سیستانی نے پاکستان اور خاص طور پر پاراچنار کے حوالے سے بھی یہاں کے عوام نے نام اپنا خصوصی پیغام بھجوایا۔

گذشتہ جمعۃ المبارک کو پاراچنار کے روحانی پیشوا اور مرکزی جامع مسجد کے خطیب علامہ فدا حسین مظاہری نے خطبہ نماز جمعہ کے دوران علامہ سید علی الحسینی کی آیت اللہ سید علی سیستانی کیساتھ ہونے والی اس ملاقات کا احوال بتایا۔ واضح رہے کہ پاراچنار میں مرکزی جامع مسجد کے پیش امام کو مقامی سطح پر خصوصی عزت و احترام اور قیادت کا مقام حاصل ہے اور نماز جمعہ کا خطبہ کرم بھر کے اہل تشیع کیلئے ایک خاص گائیڈ لائن کی اہمیت رکھتا ہے۔ خطبہ جمعہ کے موقع پر علامہ فدا حسین مظاہری نے بتایا کہ مجھے گذشتہ دنوں قائد شہید علامہ سید عارف حسین الحسینی (رہ) کے فرزند سید علی الحسینی نے کربلا عراق سے ٹیلی فون کیا اور مجھے بتایا کہ میری آیت اللہ العظمیٰ سید علی سیستانی اور ان کے فرزند آقای سید رضا سیستانی سے ملاقات ہوئی ہے، اس موقع پر میں نے مومنین کا سلام آغا کی خدمت میں پیش کیا اور انہیں کرم میں اتحاد و اتفاق اور بھائی چارے کی جو فضاء قائم ہے، اس حوالے سے آگاہ کیا۔ جس پر آیت اللہ العظمیٰ سید علی سیستانی نے فرمایا کہ ہمارا ہدف بھی یہی ہے کہ مومنین آپس میں اتحاد و اتفاق سے رہیں اور اس معاملہ پر سو فیصد کامیابی حاصل کرنا سب مومنین کی ذمہ داری ہے۔

سید علی الحسینی نے بتایا کہ آیت اللہ سید علی سیستانی نے پاکستان بھر کے اہل تشیع کیلئے سلام بھیجا اور خصوصی طور پر یہ پیغام دیا کہ آپ سب خاص طور پر اپنے اہلسنت بھائیوں کیساتھ اتحاد و محبت اور بھائی چارے کیساتھ رہیں اور کسی بھی طرح اختلافات پیدا نہ کریں۔ اس موقع پر علامہ فدا مظاہری نے کہا کہ آیت اللہ العظمیٰ آقای سید علی سیستانی کے اس پیغام سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ہمارے نائبین امام (عج) اور مراجع عظام کے نزدیک اتفاق و اتحاد کی کس قدر اہمیت ہے۔ جب آقای سیستانی دیگر مکاتب فکر کیساتھ اتحاد اور محبت کی اتنی تاکید کر رہے ہیں تو ان کے نزدیک مومنین کے باہمی اتحاد و وحدت کی کتنی اہمیت ہوگی۔ علامہ فدا مظاہری نے کہا کہ امام خمینی (رہ) نے فرمایا تھا کہ شیعہ اور سنی آپس میں بھائی بھائی ہیں اور جو ان کے درمیان اختلاف پیدا کرتا ہے، وہ نہ شیعہ ہے اور نہ ہی سنی، بلکہ امریکہ اور یہودیوں کا ایجنٹ ہے۔ اب آپ مجھے بتائیں کہ اب اگر کوئی شیعہ اور سنی کے درمیان اختلاف پیدا کرے، وہ امام خمینی (رہ) کے فرمان کے مطابق کیا ہوگا۔؟ آیت اللہ العظمیٰ سید علی سیستانی کا پاکستان کی ملت جعفریہ کیلئے پیغام بلاشبہ موجودہ بین الاقوامی اور پاکستان کے مخصوص حالات میں ایک بہت بڑی گائیڈ لائن کی حیثیت رکھتا ہے۔

اس وقت امریکہ، اسرائیل اور اس کے حواری عرب ممالک کی کوشش ہے کہ مکتب اہلبیت (ع) کے پیروکاروں کو مسلمانوں کے دیگر مکاتب فکر سے الگ کرکے انکی طاقت کو کمزور کیا جائے اور پھر امت مسلمہ پر مجموعی طور پر وار کرنا آسان ہو، کیونکہ اس وقت استعماری قووتوں کے سامنے پیروان ولایت ہی مقاومتی دیوار کی صورت میں کھڑے ہیں۔ پاکستان کی بات کی جائے تو یہاں رہبر ولی امر مسلمین آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای اور آیت اللہ العظمیٰ سید علی سیستانی کے احکامات، فتووں اور پیغامات کو انتہائی اہمیت دی جاتی ہے اور یہ وہ ہستیاں ہیں، جن کے حکم پر ملت تشیع ہمہ وقت آمادہ رہتی ہے۔ پاکستان میں آقای سیستانی کے بے شمار مقلدین اور محبین ہیں، جن کیلئے علامہ سید علی الحسینی کے ذریعے ملنے والا یہ پیغام انتہائی اہمیت اور روحانی عقیدت کا حامل ہے۔ دیکھا جائے تو ضرورت بھی اس امر کی ہے کہ پاکستان میں ملت تشیع اور اہلسنت اپنے تمام تر اختلافات کو پس پشت ڈال کر دشمن کی سازشوں کو بھانپتے ہوئے متحد رہیں اور کسی شرپسند کو ایسا موقع فراہم نہ کریں، جو پاکستان میں انتشار کا باعث بنے۔

ای میل کریں