شعر یار و یادگار بین الاقوامی کانفرنس
فکر و نظر اور احساس کی گہرائی میں غوطہ زنی کی آرزو کا نام شعر ہے اور زبان دل اور کلمات کے ملکوت تک سفر کرنے سے خالص انسان اور فطرت تک رسائی کا نتیجہ اور دل کے ہم سفر کا خیال اور جذبہ ہے۔ نظر اور مسافر کے اندر جادے اس تشنہ کام کی طرح ہیں جو عشق و معرفت کے آب زلال سے سیراب ہوتا ہے اور دل کی گہرائی سے حقیقت کو اپنے اندر اتارتا ہے۔ وہی آٹھ سال پہلے کہ ادبی میلہ کی شکل گیری ایران کے اسلامی انقلاب کے بانی امام خمینی (رح) کے نام اور ان کی یاد سے موسوم ہے وہ جدید نسلوں کے لئے امید اور یقین کی گھنٹی ہے۔ اگر چہ زمانہ کے لحاظ سے ان کے امام خمینی (رح) کے عصر حیات میں فاصلہ ہے لیکن آپ کی بلند و بالا خواب اور عاقلانہ نظریات کی علم وآگہی کے ساتھ ترویج اور بیداری کا باعث ہے اور آپ کے اسلامی بیداری کو زندہ کرنے والے ہوشمندانہ نظریات دنیا میں فراموش نہیں ہوسکتے ہیں اور آج اس کھلے پودوں کے 8/ سال گذر رہے ہیں۔
اس ثقافتی اور ادبی مبارک مولود کے افکار اور قلم سے رابطہ کی ضرورت کا احساس دلاتا ہے۔ ٹھیک ہے کہ حضرت روح اللہ (رح) کے افکار کی ترویج اور نظریات کی وضاحت کے لئے قیمتی روحانی اور انقلابی معمولی قدم ہے لیکن اسے پوری دنیا میں عام کرنے کے لحاظ سے ضروری ہے۔