بسیجیوں سے محبت
راوی: شهید سپهبد صیاد شیرازی
شهید سپهبد صیاد شیرازی اپنی ایک یاد داشت میں نقل کرتے ہیں کہ ایک جنگی کاروائی کے بعد جب ہم نے دیکھا کہ اس پوسٹ کے تین سو رضا کار فوجیوں میں سے پچاس ساٹھ فوجی باقی بچیں ہیں ہم نے جاب رضائی سے مشورہ کیا کہ اس پوسٹ کے جوانوں کو کیا انعام دیا جاے جس سے ان کے درد کم ہوں تو مشورت کے بعد یہ طہ پایا کہ ان کے لئے سب سے بہترین انعام یہ ہوگا کہ ان کو امام (رہ) سے ملوایا جاے ہم نے امام (رہ) سے ملاقات لیا اور رضا کار فوجی بھی گروہ گروہ آ کر امام بارگاہ میں بیٹھ رہے تھے جس کے بعد میں یا جناب رضائی مقدمہ کے طور پر کچھ عرض کرتے تھے اس کے بعد امام (رہ) خطاب فرماتے تھے ان گروہی ملاقاتوں کے علاوہ ہم نے سوچا کہ اس کاروائی میں اہم کردار ادا کرنے والے کسی ایک بسیجی کو خصوصی طور پر امام (رہ) سے ملوایا جاے تو ہم سب نے جناب جاویدی صاحب کے نام پر اتفاق کیا بہر حال ہم جناب جاویدی کے ساتھ ملاقات کے لئے جماران پہنچے وہاں پر ہم نے امام (رہ) کے لئے تھوڑی توضح دی اور بتایا کہ جناب جاویدی نے کس طرح بہادری کا مظاہرہ کیا جیسے ہی گفتگو ختم ہوئی جناب جاویدی ایک مرتبہ امام (رہ) کی طرف بڑھے اور ان کی گردن کو اپنی بغل میں لے کر امام راحل کی گردن اور صورت کو چومنے لگے حالانکہ جناب جاویدی صاحب کا کد امام (رہ) کے مقابلے میں چھوٹا تھا اور ہم سب سوچ رہے تھے کہ شاید امام راحل کو پریشانی ہو رہی ہو لیکن ہم نے دیکھا کہ امام راحل بھی جھک کر شھید جاویدی کی پیشانی کو چوما۔