عالمی طاقتیں اسلام سے کیوں ڈرتی ہیں؟
ہم خود کو حضرت علی علیہ السلام کے شیعہ مانتے ہیں اور اب ایک شیعہ ملک کو خطرے کا سامنا ہے اب شعیہ ملک کو خطرہ لاحق ہے اس وقت اسلام کو خطرہ ہے اور ہم ایک کنارے کھڑے ہو کر یہ کہیں کہ ہمیں اس معاملے سے کیا لینا دینا اس وقت ہماری ذمہ داری کیا ہے ہمیں اس بات کا ڈر ہے کہ ہمارے جوانوں کا کیا ہوگا حضرت امیر علیہ السلام کو اپنے چاہنے والے جوانوں کی فکر تھی یہاں اب مسئلہ تشیع کا نہیں بلکہ مسئلہ اسلام کا ہے مسئلہ کسی ایک مذہب کا نہیں بلکہ تمام مذاہب کو خطرہ ہے اس وقت دنیا کی طاقتوں کو اسلام کی طاقت کا علم ہو چکا ہے وہ جانتے ہیں کہ اسلام کس طاقت کا نام ہے۔
امام خمینی پورٹل کی رپورٹ کے مطابق اسلامی انقلاب کے بانی امام خمینی(رح) نے 4 فروردین 1365ہجری شمسی کو تہران میں ملک کے اعلی حکام سے ایک ملاقات کے دوران فرمایا کہ ہم خود کو حضرت علی علیہ السلام کے شیعہ مانتے ہیں اور اب ایک شیعہ ملک کو خطرے کا سامنا ہے اب شعیہ ملک کو خطرہ لاحق ہے اس وقت اسلام کو خطرہ ہے اور ہم ایک کنارے کھڑے ہو کر یہ کہیں کہ ہمیں اس معاملے سے کیا لینا دینا اس وقت ہماری ذمہ داری کیا ہے ہمیں اس بات کا ڈر ہے کہ ہمارے جوانوں کا کیا ہوگا حضرت امیر علیہ السلام کو اپنے چاہنے والے جوانوں کی فکر تھی یہاں اب مسئلہ تشیع کا نہیں بلکہ مسئلہ اسلام کا ہے مسئلہ کسی ایک مذہب کا نہیں بلکہ تمام مذاہب کو خطرہ ہے اس وقت دنیا کی طاقتوں کو اسلام کی طاقت کا علم ہو چکا ہے وہ جانتے ہیں کہ اسلام کس طاقت کا نام ہے۔
اسلامی انقلاب کے راہنما نے اسلام کی طاقت کی طرف اشارہ کرتے ہوے فرمایا کہ اس وقت دنیا کی سپر طاقتوں کو اس بات کا علم ہو چکا ہے کہ اسلام ایک ایسی طاقت کا نام ہے جو کروڑوں لوگوں کو ایک ساتھ جمع کر کے کسی بھی طاقت کا مقابلہ کر سکتا ہے لہذا اب یہ لوگ اسلام کے خلاف سازشیں کر رہے ہیں ایسے موقع پر اگر ہم اہل ولایت ہیں تو ہمیں خاموشی سے نہیں بیٹھنا چاہیے بلکہ ہمیں اسلام کا دفاع کرنا چاہیے البتہ خاموش بیٹھنے والوں کی تعداد بہت کم ہے اگر ہم علی علیہ السلام کے ماننے والے ہیں تو ہمیں علی علیہ السلام کی زندگی کو دیکھنا چاہیے کہ انہوں نے اسلام کی خاطر کیا کیا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کے زمانے میں بھی کچھ ایسے افراد تھے جو جنگ کے موقع پر نہیں جاتے تھے اور اگر جاتے بھی تھے تو ایک کنارے پر جا کر بیٹھ جاتے تھے لیکن اس وقت بھی جو سب سے پہلے جنگ کے لئے تیار ہوتے تھے وہ امیر علیہ السلام ہی تھے جو سب سے پہلے آنحضرت کی بات پر لبیک کہتے ہوے اسلام کا دفاع کرتے تھے ہم بھی اس وقت دفاع کر رہے ہیں ہم صرف ایک ملک کا دفاع نہیں کر رہے بلکہ اسلام کا دفاع کر رہے ہیں ہم اسلام کے ساتھ ساتھ عراق کی عوام کا بھی دفاع کر رہے ہیں اس وقت اسلام کو ہماری ضرورت ہے اور ہمیں ائمہ اطہار علیھم السلام سیرت پر عمل کرتے ہوے ہمیں اسلام کا دفاع کرنا چاہے۔