شہادت امام باقر (ع)
رسولخدا (ص) کے جانشین اور شیعوں کے ساتویں امام، حضرت امام محمد باقر (ع) 7/ ذی الحجہ سن 114 ھ ق اور ایک قول کے مطابق ربیع الاول یا ربیع الثانی سن 114 ھ ق کو شہید کئے گئے ہیں۔ کیونکہ تاریخ میں ہے کہ آنحضرت کو مدینہ کے حاکم ابراہیم بن ولید بن عبدالملک بن مروان نے زہر دلاکر شہید کرایا ہے اور یہ ظلم ہشام بن عبدالملک خلیفہ وقت کے حکم سے ہوا ہے۔
امام باقر (ع) حضرت امام زین العابدین (ع) اور فاطمہ بنت امام حسن (ع) کے فرزند ہیں۔ آپ ماں کی طرف سے حسنی اور باپ کی طرف سے حسینی ہیں۔ حدیث لوح جسے جابر بن عبداللہ انصاری نے روایت کی ہے، کی روشنی میں حضرت رسولخدا (ص) نے آپ کی پیدائش سے پہلے ہی آپ کا نام محمد اور لقب باقر (علم کو پھیلانے والا) رکھا تھا۔ آپ کا لقب "باقر العلوم"، "ہادی" اور "امین" بھی تھا۔ لیکن سب سے زیادہ مشہور لقب "باقر" ہے۔ آپ کی مشہور کنیت "ابوجعفر" ہے۔
یعقوبی اپنی تاریخ میں لکھتے ہیں کہ آپ نے علم میں موشگافی کی اور علمی پوشیدہ نکات بیان فرمائے اور عالم انسانیت کو علوم و فنون کی تعلیم دی ہے۔
حضرت امام محمد باقر (ع) نے علمی تحریک اور بیداری پیدا کی اور یہ بیداری آپ کے فرزند بزرگوار امام جعفر صادق (ع) کے زمانہ میں اپنی معراج کو پہونچ گئی۔ آپ (ع) علم و آگہی، زہد و ورع، عظمت و شان، فضیلت و کرامت میں بنی ہاشم کے سردار تھے۔ علم دین، آثار اور سنت نبوی، علوم قرآن، سیرت، اخلاق و آداب میں احادیث اور روایات اتنی زیادہ ہیں کہ امام حسن (ع) اور امام حسین (ع) کی اولاد میں سے کسی سے اتنی زیادہ احادیث اس وقت باقی نہیں رہ گئی تھیں۔ اسی عصر میں شیعہ نے اپنی ثقافت اور تہذیب کی تدوین کی ہے اور فقہ، تفسیر اور اخلاق کا آغاز کیا ہے۔
علمائے اہلسنت میں سے ابن حجر ھیثمی لکھتے ہیں: ابو جعفر محمد باقر (ع) نے علوم، حقائق احکام اور حکمتوں اور لطائف کے پوشیدہ خزانوں کو آشکار کیا ہے جو کسی بھی بصیرت رکھنے والے صاحب شعور اور انصاف پر پوشیدہ نہیں ہے۔ اسی لئے آپ کو "باقر العلوم" علم کو آشکار کرنے والا، اسے جمع کرنے والا اور علم و دانش کا پرچم لہرانے والا کہا جاتا ہے۔ آپ نے اپنی پوری عمر خداوند عالم کی اطاعت اور بندگی میں گذاری اور عرفاء کے اس مقام پر فائز تھے کہ بیان کرنے والوں کی زبان اس مقام کو بیان کرنے سے عاجز اور گنگ ہے۔
آخرکار حضرت امام باقر (ع) اپنی پوری عمر خدا کی بندگی اور انسانیت کی خدمت میں گذار کر علی (ع) اور اولاد علی (ع) سے بنی امیہ بالخصوص ہشام بن عبدالملک کی ناقابل انکار عداوت اور دشمنی کی وجہ سے زہر کے ذریعہ شہادت ہوجاتی ہے اور آپ خدا کی بارگاہ ملکوتی کی جانب روانہ ہوجاتے ہیں۔ آپ کو مدینہ کے بقیع قبرستان میں اپنے والد گرامی حضرت امام سجاد (ع) اور امام حسن بن علی (ع) کے پہلو میں دفن کردیا جاتا ہے۔ ہر طرف سوگ اور غم و اندوہ دکھا دیتا ہے۔ گھر اور مدینہ کی گلی غمگسار اور سوگوار نظر آتی ہے اور عالم انسانیت اور علم و دانش کے تشنہ لوگ یتیم ہوجاتے ہیں۔
خداوند عالم ہم سب کو اپنے ائمہ اطہار (ع) کی سیرت پر چلنے کی توفیق دے۔ آمین۔