آیہ مباہلہ

آیہ مباہلہ کی شان نزول

آیہ مباہلہ کی شان نزول سے متعلق روایات اور کچھ فرق کرتی ہیں کہ ہم یہاں پر ایک روایت کی نقل پر اکتفاء کررہے ہیں

آیہ مباہلہ کی شان نزول

 

لفظ "مباہلہ" ایک عربی لفظ ہے اور اس کا معنی آزاد کرنا اور کسی چیز سے قید و بند کو ہٹانا، ہے۔ اس کا ایک معنی مادہ حیوان کو اس حال پر چھوڑدینا اور اس کے تھن کو نہ باندھنا تا کہ اس کا بچہ آسانی کے ساتھ اپنی ماں کا دودھ پی سکے۔ عربی زبان میں اس مادہ حیوان کو "باھل" کہتے ہیں۔ اس طرح یہ کلمہ لعنت کرنے کے معنی میں بھی استعمال ہوا ہے۔ لیکن یہ کلمہ اصطلاح کی روشنی میں دو شخص یا دو گروہ کا ایک دوسرے پر لعنت اور بددعا کرنا ہے۔ اس طرح سے کہ جو لوگ آپس میں کسی دینی اور مذہبی و غیرہ مسئلہ میں ایک دوسرے سے گفتگو کرنا چاہتے ہیں لیکن اختلاف رکھتے ہیں، ایک جگہ جمع ہوجائیں اور اللہ کی بارگاہ میں تضرع و زاری کریں اور خداوند عالم سے درخواست کریں کہ جھوٹے اور ظالم کو خدا رسوا کرے یا اس پر کوئی عذاب نازل کرے۔

 

آیہ مباہلہ کی شان نزول سے متعلق روایات اور کچھ فرق کرتی ہیں کہ ہم یہاں پر ایک روایت کی نقل پر اکتفاء کررہے ہیں۔ مدینہ میں نجران علاقہ کے عیسائیوں کی ایک کمیٹی، رسولخدا (ص) کی خدمت میں پہونچے اور اس طرح کہا: کیا آپ نے ایسا کوئی بچہ دیکھا ہے کہ کوئی بچہ بغیر باپ کے پیدا ہوا ہو؟ خداوند عالم نے سورہ آل عمران کی 59/ ویں آیت "إِنَّ مَثَلَ عِيسَىٰ عِنْدَ اللَّهِ كَمَثَلِ آدَمَ ۖ خَلَقَهُ مِنْ تُرَابٍ ثُمَّ قَالَ لَهُ كُنْ فَيَكُونُ" ان کے جواب میں نازل فرمائی کہ عیسی (ع) حضرت آدم (ع) کی طرح ہیں جو ماں اور باپ کے بغیر پیدا ہوئے ہیں۔ جب عیسائی کمیٹی اپنی جہالت اور ہٹ دھرمی پر اڑی رہی تو رسولخدا (ص) نے حکم پروردگار سے انھیں مباہلہ کی دعوت دی۔ ان لوگوں نے کل تک کی پیغمبر اکرم (ص) سے مہلت مانگی اسقف اعظم (عیسائی کمیٹی کا بڑا روحانی) نے ان لوگوں سے اس طرح کہا: تم لوگ کل پیغمبر کی طرف دیکھنا اگر وہ اپنے فرزندوں اور اہل کے ساتھ آئے ہیں تو ان سے مباہلہ نہ کرنا اور اگر اپنے اصحاب کے ساتھ آئیں تو ان سے مباہلہ کرنا۔

معینہ دن کو رسولخدا (ص)، حضرت علی بن ابی طالب (ع)، امام حسن (ع)، امام حسین (ع) اور حضرت فاطمہ زہرا (س) کے ساتھ آئے۔ آنحضرت(ص)، علی (ع) کا ہاتھ پکڑے ہوئے تھے اور حسن (ع) اور حسین (ع) آگے آگے تھے اور حضرت فاطمہ زہرا (س) پیغمبر کے پیچھے تھیں۔ یہ دیکھ کر عیسائی کمیٹی نے مباہلہ کرنے سے انکار کردیا اور عیسائی کے بڑے پادری نے پیغمبر (ص) سے کہا: اے ابوالقاسم! ہم تم سے مباہلہ نہیں کریں گے بلکہ صلح کریں گے۔ تو رسولخدا (ص) نے ان سے جزیہ لیکر صلح کرلی چونکہ یہ قوم اپنے نظریہ پر نادم ہوچکی تھی۔ اس سلسلہ میں حضرت علی (ع) نے فرمایا: خدا کی قسم اگر یہ لوگ ہم سے مباہلہ کرتے تو بندروں اور سؤروں کی شکل میں مسخ ہوجاتے۔

24/ ذی الحجہ صرف "آیہ مباہلہ" اور "آیہ تطہیر" کے نازل ہونے کا ہی دن نہیں ہے بلکہ اسی دن حضرت علی (ع) نے سائل کو رکوع کی حالت میں انگوٹھی دی تھی اور آیت "انما ولیکم اللہ...." قلب پیغمبر (ص) پر نازل ہوئی تھی۔ اس دن حق کو باطل پر فتح و کامیابی نصیب ہوئی، باطل ذلیل و رسوا ہوا، حق کا بول بالا ہوا۔ عیسائی گروہ رسولخدا (ص) کے سامنے تسلیم ہوا۔

اعمال روز مباہلہ

اس دن غسل کرنا، روزہ رکھنا مستحب ہے اور نماز پڑھںے کی بھی تاکید ہے۔ اس طرح سے کہ زوال کے قریب غسل کرے اور دو رکعت نماز پڑھے؛ ہر رکعت میں حمد، قل ہو اللہ احد، آیت الکرسی اور سورہ انا انزلناہ میں سے ہر ایک کو 10/ 10/ بار پڑھے، دعائے مباہلہ پڑھے۔ اس دن کےاعمال مفاتیح الجنان میں مذکور ہیں اسی طرح مذکورہ دعا پڑھنے کے بعد دو رکعت نماز پڑھے اور 70/ بار استغفار کرے، حضرت علی (ع) کی تاسی میں صدقہ دے، امام علی (ع) کی زیارت پڑھے اور زیارت جامعہ کا پڑھنا بھی اس دن بہت موثر اور موکد ہے۔

خداوند کریم ہم سب کو صراط مستقیم پر باقی رہنے اور چلنے کی توفیق عنایت کرے اور حق و صداقت کی راہ کا سالک قرار دے۔ آمین۔

ای میل کریں