امام خمینی(رح)

حضرت علی علیہ السلام جیسا کسی دوسرے کا ہونا نا ممکن ہے

امام رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ حضرت امیر المومنین علیہ السلام کی شخصیت مکمل معجزہ تھی ان کی مانند کسی دوسرے کا ہونا ناممکن ہے۔ میرے خیال کے مطابق اگر پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اس واحد ہستی کے علاوہ کسی دوسرے کی تربیت نہ کی ہوتی تو ان کے لئے وہی کافی ہوتا جیسا کہ پیغمبر اسلام کو مبعوث کیا گیا تھا

حضرت علی علیہ السلام  جیسا کسی دوسرے کا ہونا نا ممکن ہے

بانی انقلاب حضرت امام خمینی رحمہ اللہ حضرت علی علیہ السلام کی ولادت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں: یہ ایسا دن ہے جس میں علی علیہ السلام کی ولادت باسعادت واقع ہوئی ہے جو باب وحی اور امانتدار وحی ہیں یہ ایسا دن ہے جس میں رسول اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو قرآن کریم اور اپنی سنت کا مفسّر ملا ہے اور دین اسلام کو اس دن حامی و مددگار ملا ہے، اس عظیم مولود کے وجود سے بعثت رسول اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پایہ تکمیل تک پہنچی ہے اور یہ کہنا درست ہو گا کہ باب وحی، تفسیر وحی اور وحی کا دوام اسی مقدس وجود کے طفیل سے ہے۔ امام رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں اس بابرکت دن کی مناسبت سے تمام اقوام کی خدمت میں مبارکباد پیش کرتا ہوں یہ ایسا دن ہے جو روزبعثت بھی ہے، روز ولایت بھی ہے، روز نبوت بھی ہے اور روز امامت بھی ہے۔

امام خمینی رحمہ اللہ حضرت امیرالمومنین علیہ السلام کی معرفت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں: بنیادی طور پر اسلام کے سپاہی اگرچہ نامور و مشہور ہیں لیکن حقیقت میں وہ گمنام ہیں، اسلام کی راہ میں فداکاری کرنے والے سب سے مشہور اور نامور سپاہی امیرالمومنین علیہ السلام ہیں اور وہ سب سے گمنام سپاہی ہیں اب یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ انسان عرفانی، فلسفی، سیاسی طریقے یا کون سے قلم، بیان، زبان اور کون سی فکر سے اس گمنام سپاہی کو متعارف کرائے، پہچانے اور اور پہچنوائے؟

امام رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ آج کے دن جس مولود نے اس دنیا میں قدم رکھا ہے اس کی تعریف و توصیف نہیں کی جا سکتی جو کچھ بیان کیا جاتا ہے وہ اس کی شان کے مطابق نہیں ہے اور جو کچھ عرفاء، شعراء، فلاسفہ اور دوسرے افراد اس کے بارے میں کہتے اور لکھتے ہیں وہ اس کے حقیقت وجود کا صرف ایک پہلو ہے، ہم اکثر و بیشتر جو چیزیں اور جو مطالب مولائے کائنات کے سلسلے میں سمجھتے اور ادراک کرتے ہیں وہی لکھتے اور بیان کرتے ہیں اور جو کچھ ہمارے ادراک اور ہماری سمجھ سے بالا ہے اسے ہم ہرگز بیان نہیں کر سکتے انسان جب تک کسی کی حقیقت کے بارے میں علم نہ رکھتا ہوں اسے ہرگز بیان نہیں کر سکتا لہذا ہمیں بھی ان کی بابرکت بارگاہ میں معذرت خواہی کرنی چاہئے کہ ہم آپ کے کمالات بیان کرنے سے قاصر ہیں۔ لیکن جو چیز افسوس کا باعث بنی ہے وہ یہ ہے کہ حضرت امیرالمومنین علیہ السلام کو اپنی جلوہ نمائی کا موقع نہیں دیا گیا۔    

امام رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ حضرت امیر المومنین علیہ السلام کی شخصیت مکمل معجزہ تھی ان کی مانند کسی دوسرے کا ہونا ناممکن ہے۔  میرے خیال کے مطابق اگر پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اس واحد ہستی کے علاوہ کسی دوسرے کی تربیت نہ کی ہوتی تو ان کے لئے وہی کافی ہوتا جیسا کہ پیغمبر اسلام کو مبعوث کیا گیا تھا اور اگر وہ ان کے علاوہ معاشرے میں کسی اور کی تربیت نہ بھی کرتے تو یہی کافی ہوتا لہذا ان کی مانند کوئی نہیں ہو سکتا اور رسول اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے بعد کسی طریقے سے بھی کوئی ان سے افضل نہیں تھا اور نہیں ہو سکتا۔ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم یہ چاہتے تھے کہ سبھی انسانوں کو حضرت علی علیہ السلام کی طرح بنائیں اگر بعثت پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا نتیجہ حضرت علی علیہ السلام اور دیگر ائمہ علیہم السلام کے علاوہ کوئی اور نہ ہوتا تو یہ بھی بہت بڑی توفیق تھی۔ اگر خداوندمتعال نے انہیں ایسے عظیم الشان اور کامل انسانوں کی تربیت کے لئے مبعوث کیا ہوتا تو یہی مناسب تھا، ائمہ علیہم السلام بھی رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی تربیت پا کر دوسرے انسانوں کو بھی اپنے طرح بنانا چاہتے تھے لیکن ایسا ہو نہ پایا۔   

ای میل کریں