شیراز میں ہونے والے حملے کی تفصیلی رپورٹ سامنے آگئی
حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں شیراز میں شاہ چراغ علیہ السلام کے روضہ پر دہشت گردانہ حملے میں ملوث 26 افراد کی گرفتاری کی اطلاع دی گئی ہے، اس سے قبل بھی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی جانب سے حضرت احمد بن موسیٰ شاہ چراغ علیہ السلام کے روضہ پر دہشت گردانہ حملے میں ملوث متعدد ایجنٹوں کی گرفتاری کے حوالے سے ایک بیان جاری کیا گیا تھا۔
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران کی انٹیلی جنس ایجنسی کے اہلکاروں نے دہشت گردی کے واقعے کے فوری بعد خصوصی آپریشن شروع کیا جو 24 گھنٹے اور بغیر کسی رکاوٹ کے جاری ہے، بیان میں کہا گیا کہ اس خصوصی آپریشن میں انٹیلی جنس، کاؤنٹر انٹیلی جنس، سیکیورٹی اور تکنیکی پہلوؤں کو مدنظر رکھا جا رہا ہے اور یہ اس محکمے کی سب سے پیچیدہ اور جامع انسداد دہشت گردی کارروائیوں میں سے ایک ہے۔
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اب تک کی گئی تحقیقات اور شکایات کے نتیجے میں ان تمام ایجنٹوں کی شناخت اور گرفتاری عمل میں آئی ہے جنہوں نے جائے وقوعہ کی جاسوسی کی اس دہشت گردانہ کارروائی کو انجام دیا اور اس کی حمایت کی۔
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی انٹیلی جنس ایجنسی کے بیان کے مطابق ایسی کارروائیوں کے لیے ملک میں آنے والے ایجنٹوں کو گرفتار کیا گیا اور اب تک 26 تکفیری ایجنٹوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ گرفتار ہونے والے تمام غیر ایرانی ہیں جن کا جمہوریہ آذربائیجان، تاجکستان اور افغانستان سے تعلق ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ملک کے اندر آپریشنز کا چیف ڈائریکٹر اور رابطہ جمہوریہ آذربائیجان کا شہری ہے جس نے باکو کے حیدر علی انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے ٹیک آف کیا اور امام خمینیؒ انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی فضائی حدود سے ملک میں داخل ہوا۔تہران پہنچنے کے بعد، اس شخص نے جمہوریہ آذربائیجان میں اپنے رابط کو اپنی موجودگی کی اطلاع دی، اس نے فوری طور پر افغانستان میں داعش کے آپریشنل ہیڈ کوارٹر کے ذریعے داعش کے غیر ملکی شہریوں کے نیٹ ورک سے رابطہ کیا اور انہیں تہران میں اپنی موجودگی کی اطلاع دی۔
شیراز دہشت گردانہ حملے کی ویڈیو بنانے والا افغان شہری محمد رامز راشدی ہے جو ابو بصیر کے نام سے مشہور ہے جبکہ روضہ مقدس میں فائرنگ کرنے والا سبحان قمرونی جسے ابو عائشہ کے نام سے جانا جاتا ہے تاجکستان کا شہری تھا۔ ان دہشت گردوں کا فارس، تہران، البرز، کرمان، قم اور خراسان رضوی کے صوبوں سے تعاقب کر کے گرفتار کیا گیا۔ ان میں سے کچھ کو مشرقی سرحدوں سے گرفتار کیا گیا اور کچھ ملک سے فرار ہونے کی کوشش کر رہے تھے اس وقت گرفتار کیا گیا۔