امام علی نقی علیہ السلام کے معجزات اور کمالات
اس پر آشوب ماحول میں جب لوگوں کے لئے حجت خدا سے ملاقات ممکن نہیں تھی تو آپؑ نے مختلف علاقوں میں اپنے نمایندے اور وکیل معین کئے اور مومنین کو حکم دیا کہ شرعی رقومات ان کو دیں اور اپنے دینی سوالات بھی انہیں سے پوچھیں کیوں کہ وہ جو بھی بتائیں گے وہ میری ہی بات ہوگی۔ اس طرح نمایندگی اور وکالت جہاں وقت کی ضرورت تھی وہیں شیعوں کی عصر غیبت میں حصول رہنمائی کی تربیت بھی تھی کہ جب بارہویں امام ؑ غیبت اختیار کر لیں تو امت اپنے کو بغیر سرپرست کے نہ سمجھے بلکہ فقہاء اور مراجع کرام کی جانب رجوع کرے۔
امام علی نقی علیہ السلام کے معجزات و کرامات کثرت سے زخیم کتابوں میں موجود ہیں ۔آپؑ کے صحابی ابو ہاشم جعفری کا بیان ہے کہ ایک بار میں امامؑ کے ساتھ جا رہا تھا۔ قرض اور فقر سے دل ملول تھا کہ امام علی نقی علیہ السلام نے زمین پر تلوار ماری اور مجھے حکم دیا کہ اٹھا لو ، میں نے اٹھا یا تو وہ سونا تھا ، دل مطمئن ہو گیا کہ قرض ادا ہو جائے گا لیکن خرچ کی فکر پھر بھی دامن گیر تھی کہ امامؑ نے دوبارہ زمین پر تلوار ماری اور حکم دیا کہ اٹھا لو، اٹھایا تو چاندی تھی۔ آپؑ نے فرمایا ابوہاشم اب اطمینان حاصل ہوا۔ انہیں ابوہاشم سے روایت ہے کہ ایک سندھ کا رہنے والا امام نقی ؑ کی خدمت میں آیا اور اس نے عربی زبان میں سوال کیا تو آپ ؑ نے اسے سندھی زبان میں جواب دیا ۔ مجھے بہت تعجب ہوا ، جب وہ چلا گیا تو میں نے تعجب کا اظہار کیا ۔امام ؑ نے زمین پر پڑی کنکری کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اٹھانے کا حکم دیا، امام ؑ نے اس کنکری پر تھوڑا سا لعاب دہن لگا کر فرمایا کہ اسے اپنے دہن میں رکھ لو ۔ میں نے جیسے ہی دہن میں رکھا تو میں بھی 73 زبانوں کا عالم ہو گیا۔
ایسا نہیں کہ ہمارے ائمہ علیہم السلام کا لطف و کرم صرف اپنے شیعوں کے شامل حال تھا بلکہ اگر غیر بھی متمسک ہوئے تو وہ بھی سرفراز ہوئے۔ یوسف بن یعقوب نصرانی کو آپؑ سے توسل کے سبب متوکل کے شر سے نجات ملی اور خود متوکل کی ماں نے جب آپؑ سے توسل کیا تو متوکل کو لا علاج بیماری سے نجات ملی۔خدا وند عالم ہمیں اپنی، اپنے رسولؐ اور ائمہ ہدیٰ علیہم السلام کی معرفت عطا فرمائے۔