فکر انقلاب سفر میں ہے

فکر انقلاب سفر میں ہے

قانونِ قدرت ہے کہ جب ظلم و ستم کا بے کراں سمندر اپنے کناروں سے بے کنار ہو جاتا ہے

تحریر: سید تنویر حیدر

 

قانونِ قدرت ہے کہ جب ظلم و ستم کا بے کراں سمندر اپنے کناروں سے بے کنار ہو جاتا ہے اور مظلوم کی داد و فریاد افلاک کا سینہ چاک کرتے ہوئے عرشِ الہیٰ کے زینے تک رساٸی حاصل کر لیتی ہے تو ایسے میں اپنے بندوں پر حد سے زیادہ کریم ذاتِ خداوندِ ذوالاکرام منصہء عالم پر اپنی کسی ایسی نشانی کو ظاہر کرتی ہے، جس کی ضیاء بار شعاٶں میں شب گزیدہ انسانیت اپنی نجات کی راہیں تلاش کرتی ہے۔ گردشِ زمانہ پر نظر رکھنے والے صاحبانِ نظر مدتِ دراز سے چودھویں صدی کے اختتام پر دنیا میں کسی بہت بڑی جوہری تبدیلی کا امکان دیکھ رہے تھے۔ بعض نے تو اس تبدیلی کو قیامت کا نام دے رکھا تھا۔ آخر چشمِ فلک نے دیکھا کہ افقِ عالم پر ایک ایسی جوہری تبدیلی رونماء ہوٸی ہے، جس نے عالمی کفر کے ایوانوں میں واقعی قیامت برپا کر دی ہے اور عالمی سیاست کے دھارے کو یکسر بدل کر رکھ دیا ہے۔

 

روح اللہ کے نام سے ایران کے خمین شھر میں جنم لینے والے ایک رجلِ فارس نے ”قم باذن اللہ“ کہہ کر دنیا کے مستضعفین کے بے جان پیکر میں ایسی روح پھونک دی، جس نے اڑھاٸی ہزار سالہ شہنشاہیت کے بت کو سرنگوں کرکے اس کی جگہ اسلامِ نابِ محمدی کا پرچم لہرا دیا۔ شاعرِ مشرق علامہ اقبال نے اپنے ایک الہامی شعر میں اس بات کا اشارہ کر دیا تھا کہ ایران کی سرزمین سے ایک ایسا مردِ کامل ظہور کرے گا، جو اہلِ ایران کی غلامی کی زنجیروں کو کاٹ کر رکھ دے گا۔

می رسد مردی کہ زنجیر غلامان بشکند

دیدہ ام از روزنِ دیوارِ زندانِ شما

 

امام خمینی نے جب ایران کی سرزمین پر اپنا قدمِ مبارک رکھا تو اس کے نتیجے میں نہ صرف عالمی سامراجی نظام کے وجود میں دراڑیں پڑنا شروع ہوگئیں بلکہ لادینی نظریات پر مبنی کمیونزم کی ہڈیوں کے چٹخنے کی آوازیں بھی دنیا کے گوش و کنار میں سنی جانے لگیں۔ امام خمینی کی پیغمبرانہ قیادت میں برپا ہونے والا یہ انقلاب ایک ایسا نظریاتی انقلاب ہے، جو محض ایک خطے تک محدود نہیں ہے بلکہ اس کی خوشبو ہوا کے دوش پر سفر کرتی ہوٸی جغرافیاٸی حدود سے بالا تر سوچ کی وادیوں کی پیماٸی کر رہی ہے۔ آج دنیا کی مستضعف، مظلوم اور آزادی پسند اقوام اسی انقلاب کو اپنی مقاومت کا محور بناٸے ہوٸے دنیا کے ہر میدان میں سرگرم عمل ہیں۔

 

شام، عراق، لبنان، فلسطین، یمن اور کشمیر، جہاں بھی مظلوم و مقہور عوام دہشت گردوں، انتہاء پسندوں، تکفیریوں اور ان کے سرپرستوں کے خلاف نبردآزما ہیں، وہ سب خمینیء بت شکن کے افکار کو عمل کے سانچے میں ڈھال رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آج صیہونیوں کے حاشیہ بردار امام خمینی کے نقش قدم پر چلنے والے پیروانِ ولایت کے قدموں کی دھول کو اپنی جانب امڈتا ہوا ایک ایسا طوفان سمجھ رہے ہیں، جو ان کے تخت و تاج کو خس و خاشاک کی طرح بہا لے جائے گا۔ امام خمینی کی قیادت میں برپا کیا گیا ایران کا اسلامی انقلاب تقریباً اپنے نصف صدی کے سفر کے بعد آج پہلے سے زیادہ مضبوط اور توانا ہے۔

 

ایران آج زندگی کے مختلف شعبوں میں ترقی کی منازل طے کر رہا ہے۔ دفاعی شعبے میں اس کی ترقی حیرت انگیز ہے۔ فضاٸی برتری کو قاٸم رکھنے والی آج کی جدید ٹیکنالوجی، میزاٸل اور ڈرون ٹیکنالوجی ہے۔ آج ایرانی ڈرونز اور میزاٸلوں نے امریکہ اور اسراٸیل کی نیندیں حرام کی ہوٸی ہیں۔ روس جیسی اسلحہ ساز طاقت بھی آج ایرانی ڈرونز کی خریدار ہے۔ بین الاقوامی تعلقات کے میدان میں کل تک جو ایران کی تنہاٸی کی باتیں کر رہے تھے، آج خود تنہاٸی کا شکار ہوتے جا رہے ہیں۔ ایران آج اپنی مضبوط اور جاندار خارجہ پالیسی کی بنا پر عالمی سیاسی قوتوں میں اپنی ایک الگ شناخت اور اعتبار رکھتا ہے۔ جس کی وجہ سے دنیا کے آزاد ممالک اس کی دوستی پر فخر کرتے ہیں۔

 

تیل کی ترسیل ہو، گیس کی فراہمی ہو یا اقتصادی اور دفاعی تعاون، اس وقت جغرافیاٸی اور تزویراتی اعتبار سے ایران ہی وہ واحد ملک ہے، جو ان تمام میدانوں میں بغیر کسی کے دباٶ کے پاکستان کی مدد کر سکتا ہے۔ حال ہی میں ایران کے سفیر پاکستان تشریف لائے، جس کے نتیجے میں پاکستان اور ایران کے تعلقات کے داٸرے کی وسعت میں مزید اضافہ ہوا۔ امید کی جاسکتی ہے کہ آنے والے دور میں دونوں برادر ممالک کے باہمی تعلقات کی نوعیت مثالی ہوگی۔

تہران ہو گر عالمِ مشرق کا جنیوا

شاید کرہء ارض کی تقدیر بدل جائے

ای میل کریں