امام خمینی (رح) کے نواسے نے اس بات پر زور دیا کہ "الاقصیٰ طوفان اس صدی کا سب سے کامیاب آپریشن ہے" اور کہا: اگر الاقصیٰ طوفان کا صرف ایک ہی فائدہ تھا، تو اس نے عالم اسلام کو اپنے اصل دشمن سے آگاہ کر دیا۔
حجۃ الاسلام والمسلمین سید علی خمینی نے شہر قم میں منعقدہ سخاء الحسین (ع) کے خادموں کے اجتماع سے خطاب کے دوران فرمایا: ہم جھوٹ سے متفق نہیں ہیں لیکن حسین (ع) کے قافلہ رواں دواں ہے۔ آئیے قافلے سے پیچھے نہ پڑیں۔ ایمان و یقین کا کارواں رواں دواں ہے۔ آج دشمن حاج محسن اور اسماعیل ھنیہ کے قتل پر خوش ہے، اس بات سے بے خبر کہ ہم ایمان و یقین کے ساتھ آگے بڑھے ہیں اور تم اپنے تمام ہتھیاروں کے ساتھ پیچھے پڑگئے ہو!
امام خمینی (رح) کے نواسے سید علی خمینی نے یاد دہانی کرائی: آپ کا ہدف نیل سے فرات تک تھا، آج آپ نے اپنے اردگرد دیوار کھڑی کر لی ہے۔ وہ مقصد آپ کے قیدیوں کو رہا کرنے اور حماس کو دنیا سے ہٹانے تک کم ہو گیا! آپ اس تک بھی نہیں پہنچے! ایک دن عرب دنیا، چھ دن تک اپنی پوری طاقت کے ساتھ آپ کا مقابلہ نہیں کر سکی اور آج آپ ایک چھوٹے سے گروہ کا مقابلہ نہیں کر سکیں گے! تم مغربی دنیا! ایک اشارے سے خطے کی بادشاہوں کو بدل کر ہمارے خطے کی سرحدیں متعین کر دیتے تھے اور آج تم خوش ہو کہ دہشت گردی کر رہے ہو! تم کہاں تھے اور آج کہاں ہو؟ ہم کہاں تھے اور آج کہاں ہیں؟!
انہوں نے مزید کہا: ہمیں فخر ہے کہ ہم نے ایک ایسا معاشرہ بنایا ہے جو بیٹھنے اور دیکھنے اور اس کے حکمران کو مغرب میں لانے اور چھیننے اور انگلیاں کاٹنے کے بجائے ہم نے ایک ایسا معاشرہ بنایا ہے جو دہشت گردی کے حملے سے بہت مشتعل ہو جاتا ہے اور اپنے سکیورٹی کا مواخذہ کرتا ہے۔ ہم نہیں بھولے! کہ آپ کا کتا ایران میں ہمارے بادشاہ سے زیادہ قیمتی تھا! یہ سب ہماری عقیده کی روشنی سے ہیں۔ تم کہاں تھے اور آج کہاں ہو؟ ہم کہاں تھے اور آج کہاں ہیں؟!
انہوں نے اربعین کے جلوس کا ذکر کرتے ہوئے کہا: یہ جلوس ایمان کی علامت ہے اور ایمان کو مضبوط کرتا ہے۔ اور جو بھی اس راہ پر قدم رکھتا ہے خواہ وہ بطور زائر ہو یا خادم، بلا شبہ رضائے الٰہی کی راہ پر قدم رکھے گا۔