راز کشائی

راز کشائی

دیوان امام خمینی (رح)

بس، بہت ہوچکی یہ یاوہ سرائی ، بس کر

خود ستائی و خود انگشت نمائی ، بس کر

لب اظہار نہیں  کھولتے اہل اخلاص

تو بھی اب چھوڑ یہ ملبوس ریائی ، بس کر

یاد رکھ، تیری خطا کاریں  حق جانتا ہے

حیلہ گر! چھوڑ دے یہ زہد نمائی ، بس کر

حق غنی ہے تو در حق پہ لگا دے بستر

ہوچکی در پہ گداؤں  کے گدائی ، بس کر

بے خدا کتنی شب و روز عبادت کی ہے؟

مان لی کتنی خداؤں  کی خدائی ، بس کر

کرچکا شرک تری روح میں اپنا مسکن

بس کر اب دعوی توحید نمائی ، بس کر

دل شیطان زدہ اور عشق خدا، کیا مطلب؟

ہم سمجھتے ہیں  تری راہنمائی ، بس کر

معصیت ایسی عبادت سے کہیں  بہتر ہے

میری جان! چھوڑ دے اب شرک فزائی ، بس کر

خیل ابلیس سے نسبت نہیں  اہل اللہ کو

اے قلم! خوب ہے یہ راز کشائی ، بس کر

ای میل کریں