جماران نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق؛ 23/ مئی 1989/ء ہجری شمسی کو ڈاکٹروں کی تشخیص کے بعد، امام خمینیؒ کا آپریشن کیا گیا، جو بظاہر کامیاب رہا اور ڈاکٹروں کو اطمینان حاصل ہوا۔
مرحوم آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی، جو نہ صرف تینوں قوا کے سربراہان میں سے تھے بلکہ امام سے قریبی تعلق بھی رکھتے تھے، روزانہ امام کی عیادت کے لیے جاتے تھے۔ 3/ جون 1989/ء کی یادداشت کچھ یوں ہے:
"نماز کے بعد میں اسپتال گیا اور وہاں سے مجلس روانہ ہوا۔ امام کی حالت کے خراب ہونے کی کوئی واضح علامت نظر نہیں آئی، لیکن میرا اضطراب بڑھ رہا تھا، جیسے ہر لمحہ کوئی اندوہناک خبر آنے والی ہو۔ اہم بات یہ ہے کہ اگرچہ جنگ بندی ہو چکی ہے، مگر ہم اب بھی جنگی حالت میں ہیں اور ممکن ہے دشمن، قیادت کے خلا اور قوم کی امید و انسجام کے مرکز کے فقدان سے فائدہ اٹھا کر دوبارہ حملہ کرے۔
دوپہر 3 بجے احمد آقا نے فون پر اطلاع دی کہ امام کی حالت نازک ہو گئی ہے اور فوری طور پر جماران پہنچنے کو کہا۔ میں جلدی سے جماران پہنچا۔ امام آخری لمحات میں بمشکل سانس لے رہے تھے۔ صرف ایک بار آنکھیں کھولیں اور پھر بند کر لیں۔ میرا دل پھٹنے کو تھا، صبر کا دامن ہاتھ سے چھوٹ رہا تھا۔
ڈاکٹروں نے دل کو ماساژ اور بجلی کے جھٹکوں سے اور پھیپھڑوں کو مصنوعی تنفس کے ذریعے فعال رکھنے کی کوشش کی اور رات 10:20 بجے تک یہ عمل جاری رہا، لیکن دماغ نے کام کرنا بند کر دیا تھا۔ صرف ایک بار خبر ملی کہ سانس بحال ہوا ہے، لیکن وہ بھی دیرپا نہ رہا۔
میں اپنی تکلیف اور غم کی گہرائی بیان نہیں کر سکتا، ہر چیز مجھے سیاہ دکھائی دے رہی تھی۔
اسی دوران، امام کی وفات کے اعلان، ملک کی صورتحال کی نگرانی، اور نئے رہبر کے انتخاب کے متعلق مشورے ہوئے۔
فون کے ذریعے مجلس خبرگان کے ارکان کو بلوایا گیا تاکہ وہ صبح تک تہران پہنچ جائیں۔ طے ہوا کہ امام کی وفات کا اعلان، خبرگان کی واپسی اور نئے رہبر کے انتخاب کے بعد کیا جائے۔
جب امام کی رحلت کی خبر گھر اور اسپتال میں پھیلی، رونے کی آوازیں بلند ہوئیں۔ میں نے سب کو صبر کی تلقین کی اور آگے کا لائحہ عمل سمجھایا، سب نے قبول کیا اور خاموش ہو گئے۔ طے پایا کہ دعائے توسل کی آڑ میں گریہ کیا جائے۔
امام کے اہل بیت کی صبر و استقامت ہمارے لیے قابلِ تحسین تھی۔
ہم رات 12 بجے تک آئندہ کے پروگراموں کے لیے رکے رہے۔
پھر میں گھر گیا اور پہلی بار نیند کے لیے سکون آور گولی استعمال کی۔ مجھے یاد نہیں پڑتا کہ اس سے پہلے کبھی نیند کے لیے دوا لی ہو۔"
ماخوذ از کتاب امام خمینیؒ به روایت آیتالله هاشمی رفسنجانی، صفحہ 423