موسسہ امام

موسسہ امام

مؤسسہ تنظیم و  نشر آثار  امام خمینیؒ

اگرچہ برسوں سے ملت ایران اسلامی انقلاب کے عظیم رہبر کے وجود و حضور کی نعمت سے محروم ہے، لیکن امام( علیہ الرحمہ) کی چهوڑی ہوئی گرانقدر میراث کی شاہد و محافظ ہے۔ ایسی میراث جو عالمی حکمرانوں کے آثار کے بر خلاف فلک بوس عمارتوں، بے پناہ ثروت اور دنیاوی شان و شوکت اور زرق و برق پر مشتمل نہیں ہے اور اس حقیقت کی گواہ جماران میں امام ؒ کے کچے کرایہ کے مکان تک جانے والی گلیاں ہیں۔ امام علیہ الرحمہ کی میراث انہیں اصولوں اور اغراض و مقاصد سے عبارت ہے جو امام کے زندہ جاوید آثار و پیغامات اور اقوال میں بیان ہوئے ہیں۔

مؤسسہ تنظیم و  نشر آثار  امام خمینیؒ جو خود امام (علیہ الرحمہ) کی یادگار ثقافتی میراث میں سے ایک ہے، گذشتہ طویل  برسوں میں اس نے اس بات کی کوشش کی ہے کہ ثقافتی مراکز اور متدین ذرائع ابلاغ کے پہلو میں  امام ؒکے ارشادات و فرمودات اور آثار کے حوالے سے لوگوں بالخصوص جو ان نسل کے عمیق اور گہرے پیوند و اتصال کی پاسداری کرلے اور امام کے آثار کے لاکهوں نسخے تنظیم اور نشر کر کے نیز اپنی دوسری رنگارنگ  سرگرمیوں کے ذریعے ملک اور بیرون ملک میں  امام کے ارشادات وفرمودات کو عام کر کے اسلامی معاشرے میں موثر اور مفید قدم اٹهائے۔

زیر نظر کتابچہ کی کوشش ہے کہ مؤسسہ تنظیم و نشر آثار امام خمینیؒ کی تشکیل و تکمیل کی تشریح کرے اور انواع و اقسام کی سرگرمیوں کے حوالے سے اس ادارہ کی تشکیل کے اغراض و مقاصد سے مخاطبین کو روشناس کرائے ، تاکہ اجمالی تعارف کے ضمن میں مختلف شعبوں میں محققین کے تعاون کے راستے کهلیں اور وہ اس حوالے سے مؤسسہ کے ساته تعاون کر سکیں اسی طرح اس مجموعے میں مؤسسہ کے اغراض و مقاصد کی وضاحت بهی کی گئی ہے۔

مؤسسہ تنظیم و نشر آثار حضرت امام خمینیؒ

تدوین و تنظیم:  معاونت فرہنگی و ارتباطات  ۔ ۲۰۰۸ ؁

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

مؤسسہ کی تشکیل کے مراحل

ستمبر ۱۹۸۸؁ میں حجۃ الاسلام والمسلمین سید احمد خمینیؒ نے چند اہم اور بنیادی نکات ایک خط کے ذریعے  امام خمینیؒ کی خدمت میں مندرجہ ذیل شرح کے ساته پیش کئے:

بسم اللہ الرحمن الرحیم

میرے عزیز و مقصود پدر بزرگوار !

سلام و تحیت کے بعد :

۱۔ جناب عالی کے بعد [کہ خدا وہ بدترین دن نہ دکهائے] ایک سب سے اہم مسئلہ جو فرزندان انقلاب ، محققین اور گوناگون افراد کے موقف و اقدامات اور کبهی ان کے اختلاف کا موجب ہوسکتا ہے، ایک متن سے ان کی سیاسی اور غیر سیاسی مختلف قسم کی نتیجہ گیری ہے کہ وہ اس سے کیا مفہوم اخذ کرتے ہیں اور اس سے کہیں زیادہ آپ کے شائع  شدہ اور غیر مطبوعہ  اتنے متون ہیں جو ہمارے پاس ہیں اور ان کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے آپ سے زیادہ بہتر کون جانتا ہے کہ مختلف اسباب و علل کی بناء پر کبهی خود آپ نے اور کبهی میں نے یا مسؤلین حکومت نے یا بعض معمولی افراد نے آپ کی تقریروں کے بعض حصوں کو حذف یا تغییر کرنے یا بعض جملوں کا اضافہ کرنے کی آپ کے اعلان میں تاکید کی ہے کہ کبهی آپ نے قبول نہیں فرمایا اور کبهی دقت اور غور و خوض کرنے کے بعد حذف و تغییر یا اضافہ کا اپنے حسب منشا حکم صادر فرمایا کہ انجام پائے۔ اب اگر کسی روز یہ نوبت آئے[کہ حتماً آئے گا] آپ کی تقریریں، اعلانات یا اس طرح کے دوسرے مطالب جو ریڈیو اور ٹی وی سے  آپ کی آواز اور آپ کی تحریر کی شکل میں نشر ہوئے ہیں، مسلّم ہے کہ متن دستخط یا متن اصلی آوازا ورفلم بے داغ اصل بن کر سامنے آئے اور جیسا کہ گزرا جو چیز کم و زیادہ اگرچہ بہت اہم ہو علیحدہ کردی جائے یا تقریر کے اصلی متن اور خط کے تحت الشعاع میں واقع ہو ایسی صورت میں یہ ایسا مسئلہ ہے جس پر سنجیدگی کے ساته غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے ۔

۲۔ ایک دوسرا مسئلہ کہ بہتر ہے حضرت عالی اس کے بارے میں غور کریں یہ ہے کہ جرائد ، ریڈیو اور ٹی وی ، اعلانات اور بیانات میں حضرت عالی کے نشر شدہ مطالب یکساں اور ایک صورت میں نہیں ہیں، کبهی دیکها گیا اخبار یا مجلہ میں کچه وجوہات کی بناء پر خواہ سیاسی خواہ غیر سیاسی یا سہواً جملہ یا جملے اعلانات اور تقریروں کے جهروکهوں سے ایک اخبار میں آئے ہیں اور دوسرے اخبار میں نہیں آئے ہیں، ایسی صورت میں کس کو اصل قرار دیا جائے، وہ متن جو اس جملہ پر مشتمل ہے یا وہ متن جس میں یہ جملہ نہیں ہے؟ واضح ہے کہ یہ تردید وہاں پر ہے جہاں آپ کے خط اور آپ کی آواز  تک رسائی ممکن نہیں ہے اور ایسا بہت ہے، کیونکہ بیشتر اوقات آپ کی گفتگو میں یا احباب لکهتے ہیں اور آپ کی منظوری  کے بعد مطبوعات وغیرہ کو بهیجتے ہیں۔ کون تشخیص دے کہ وہ جملہ آپ کا ہے یا نہیں ؟ واضح  ہے کہ کبهی حذف و تغییر یا کسی جملہ کا اضافہ جملہ کے مطلب کو بالکل بدل کر رکه دیتا ہے۔

۳۔ ایک اور مسئلہ ہے کہ آپ کے خطوط، نوشتہ جات، پیغامات، فلم، کیسٹ اور اشعار جو بالکل منظر عام پر نہیں آئے  اور نشر نہیں ہوئے ہیں اور دفتر کی الماری میں محفوظ ہیں ، ان کے بارے میں بهی وضاحت فرمائے کہ ان کا کیا کیا جائے؟

۴۔ حضرت عالی کا ریکارڈ ساواک میں ہے (جو اس وقت وزارت اطلاعات کی دسترس میں ہے) اور اس کا ایک نسخہ میرے پاس موجود ہے۔ ضروری ہے کہ حضرت عالی کو مطلع کروں کہ صرف حضرت عالی کے وہ ریکارڈ جو تہران میں ہے ۴۸ جلدوں پر مشتمل ہے کہ تقریباً ہر جلد پانچ سو صفحات پر مشتمل ہے کہ بلاشک اس کے نشر کرنے سے بہت سارے ایسے مسائل سے پردہ اٹهے گا اور طبیعی ہے کہ اسلامی انقلاب کی گرانقدر ترین اسناد ہے۔

۵۔ کتابیں اور نوشتہ جات جو صرف علمی یا اخلاقی ہیں، نہایت نفیس کتابوں میں سے ہیں جو فقہی، اخلاقی، فلسفی، عرفانی اور اصولی انقلاب کی بنیاد ہوسکتی ہیں۔

۶۔ استفادہ اور تحقیق و تحلیل نیز انقلاب کے قبل و بعد سے مربوط اسناد و مدارک، خطوط اور بیانات و غیرہ کی اشاعت جو حضرت عالی یا دفتر کے عنوان سے ارسال ہوئے ہیں اور اس وقت دفتر میں موجود ہیں۔

۷۔ اس خط کے لکهنے کا باعث بننے والے موارد کے دو تین نمونے بعنوان ضمیمہ اور مثال پیش خدمت ہیں۔

خدا آپ کو اپنے حفظ و امان میں رکهے

آپ کا فرزند :  سید احمد خمینی

 اوائل ستمبر  ۱۹۸۸؁

 

حکم امام خمینی(رہ)

امام خمینیؒ نے مذکورہ خط کے جواب میں کہ کس طرح آپ سے متعلق اسناد و مدارک کی تنظیم و تدوین ہو اور ان آثار کو حفظ ونشر کیا جائے یہ حکم صادر فرمایا:

بسم اللہ الرحمن الرحیم

میرے عزیز بیٹے احمد۔ حفظہ اللہ تعالیٰ وایدہ

چونکہ الحمد للہ میں تمہیں سیاسی اور اجتماعی مسائل میں صاحب نظر جانتا ہوں اور تم تمام نشیب و فراز میں میرے ساته تهے اور ہو اور صداقت و ذہانت کے ساته میرے سیاسی اور اجتماعی امور دیکهتے چلے آرہے ہو، لہذا تمہیں اپنے سے متعلق تمام مسائل کی تنظیم و تدوین کے لئے کہ بسا اوقات ذرائع ابلاغ میں اختلافات اور غلط فہمیاں ہوتی رہتی ہیں، منتخب کرتا ہوں اور خداوند متعال سے  جو حاضر و ناظر ہے، تمہارے لئے توفیقات کا طلبگار ہوں۔ امید کرتا ہوں کہ اپنا وقت صرف کر کے  دقت نظر کے ساته اس کام کو انجام و اختتام کو پہنچاؤ گے۔

والسلام علیکم

۲۶ محرم الحرام ۱۴۰۹ ه بمطابق جمعرات ۸ستمبر ۱۹۸۸؁

روح اللہ الموسوی الخمینی

 

مؤسسہ کی تأسیس

حجۃ الاسلام والمسلمین سید احمد خمینی  امام خمینیؒ کے حکم کے بموجب اور حضرات محمد علی انصاری اور حمید انصاری کی تجویز کے مطابق اس کی تدوین و کلیات کی  امام اور تینوں قوا کے رئیسوں  نے موافقت کی تهی،  ۱۹۸۹ ؁ میں ’’مؤسسہ تنظیم و نشر آثار امام خمینیؒ ‘‘ کے عنوان سے ایک مؤسسہ کی داغ بیل ڈالی گئی۔ آپ نے  امامؒ کی رحلت کے بعد مؤسسہ مذکور حرم مطہر  امامؒ کے ادارہ کرنے کی ذمہ داری ایک حکم کے ضمن میں حجۃ الاسلام والمسلمین محمد علی انصاری کے سپرد کی۔ حکم کا متن اس طرح سے ہے:

بسمہ تعالیٰ شانہ

جناب حجۃ الاسلام آقائے شیخ محمد علی انصاری دامت افاضاتہ

رہبر کبیر انقلاب اسلامی  آیت اللہ العظمیٰ امام خمینی[رحمۃ اللہ علیہ] کے حضور میں آپ کے سابقہ تجربہ خدمت کے پیش نظر جناب عالی کو مؤسسہ تنظیم و نشر آثار امام خمینی قدس سرہ الشریف اور آپ کے حرم مطہر کے سرپرست اورمسئول کی حیثیت سے منصوب کرتا ہوں تاکہ ہماہنگی کے تمام سابقہ مجرب اجرائی، فکری ،ثقافتی اور عوامی طاقتوں سے فائدہ اٹهاتے ہوئے امام ؒ کے بابرکت آثار کی نشر و اشاعت اور اسی طرح مرقد شریف کی ساخت و ساز اور تعمیر کے ضروری اسباب فراہم کریں۔ انشاء اللہ تمام اعضاء اور مومن و مخلص انقلابی قوتیں تمام منصوبوں میں آپ کے ساته تعاون کریں گی اور تعظیم شعائر اسلام کے اجر عظیم اور امام کے مقدس اغراض و مقاصد کے تحقق میں حصہ دار ہوں گی خداوند عالم آپ کو اور تمام لوگوں کو مقدس راہ کو طے کرنے اور اسلامی انقلاب کے عظیم اہداف کو پورا کرنے کی توفیق عنایت فرمائے۔

والسلام علیکم ورحمۃ اللہ

احمد خمینی

 ۲۰ ـ ۰۶ ـ ۱۹۸۹

 

تولیت مؤسسہ

جب ۱۶ مارچ  ۱۹۹۵ ؁کو یادگار  امام خمینی ( سید احمد خمینی ) کی رحلت  ہوئی تو اس کے بعد آپ کی وصیت کے مطابق حجۃ الاسلام والمسلمین سید حسن خمینی نے مؤسسہ تنظیم و نشر آثار امام خمینیؒ کی منیجمنٹ اور آستانہ حضرت امام ؒ کی سرپرستی کی ذمہ داری سنبهالی۔

آپ نے جون/جولائی ۱۹۹۵  ؁ ؁ میں اپنے ایک جدید حکم میں والد بزرگوار کے انتخاب کی تائید کی اور حجۃ الاسلام شیخ محمد علی انصاری کو حرم امام ؒ اور مؤسسہ کی مسئولیت میں اسی طرح باقی رکها اور اس کے علاوہ ایک جداگانہ حکم میں جناب آقائے حمید انصاری کو بهی قائم مقام مؤسسہ کی حیثیت سے منصوب کیا۔

ان دونوں حکم کا متن کچه اس طرح سے ہے:

بسم اللہ الرحمن الرحیم

جناب حجۃ الاسلام والمسلمین آقائے شیخ محمد علی انصاری زید عزہ

اپنے والد محترم کے شائستہ انتخاب کے پیش نظر اور اسی طرح امام ؒ اور یادگار امام کی خاص عنایتوں کے پیش نظر جو آپ پر تهی، اس بزرگوار عزیز کے حکم کی پیروی کرتے ہوئے کہ ہمیشہ حضرت عالی کو اپنے مونس و راز دار کے عنوان سے یاد کرتے تهے اور یہی وجہ ہے کہ اپنے تمام کاموں میں آپ کو اپنے بهائی جیسا جانتے تهے اور اسی وجہ سے حرم امام ؒ اور مؤسسہ تنظیم و نشر آثار کی مسئولیت جناب عالی کو تفویض کی تهی اور اس وصیت کے پیش نظر جو ان کے وصیت نامہ میں موجود ہے اور تمام مذکورہ بالا موارد سے جدا جو مجهے آپ کی معرفت اور پہچان ہے اور حضرت عالی کو طولانی مدت سے افکار امام ؒ کے ایک ہمراہی اور آپ کے باوفا  ناصر و مددگار کی حیثیت سے پہچانتا ہوں ، آپ کو حسب سابق سابقہ منصب پر باقی و برقرار رکهتا ہوں انشاء اللہ توفیق آپ کے شامل حال ہو۔

سید حسن خمینی

۰۶ ـ ۰۷ ـ ۱۹۹۵

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

برادر عزیز جناب آقائے حمید انصاری

جناب عالی کے درخشان سابقوں اور برجستہ اور مرکزی کردار تأسیس کے تمام مرحلوں میں منصوبہ بندی ، خطوط کی تعیین اور مؤسسہ تنظیم ونشر آثار امام خمینیؒ کے تمام مراحل میں دیکهتے ہوئے نیز اس کے تمام اجرائی امور میں آپ کی  دائمی اور سرگرم شرکت  اور کامیاب مدیریت کے پیش نظر قائم مقام مؤسسہ کے عنوان سے خصوصاً یادگار امام،مرحوم حجۃ الاسلام والمسلمین سید احمد خمینیؒ کی تائید اور خاص عنایت کے پیش نظر اور سرپرست مؤسسہ کی درخواست پر میں آپ کو پهر سے قائم مقام مؤسسہ کی حیثیت سے منصوب کرتا ہوں، امید ہے کہ خداوند عالم کی تائید  اور وابستہ مراکز اور تمام مسئولین کے تعاون سے اور ان کی ہماہنگی کے ساته گزشتہ کی طرح ضروری اختیارات کو استعمال کیجئے انشاء اللہ  اس بابرکت مجموعہ کی ترقی و توسیع کی راہ میں کہ جس نے واقعاً امام راحل ؒ کے بلند افکار کے نشر و اشاعت میں بخوبی نمایاں کردار ادا کیاہے ، کامیابی تمہارے قدم چومے۔

سید حسن خمینی

۰۶ ـ ۰۷ ـ ۱۹۹۵

 

حضرت امام خمینیؒ کی یاد

اور ان کے آثار کی حفاظت کا قانون اور اس کا الحاقیہ

مجلس شورائے اسلامی  نے مورخہ ۴ نومبر  ۱۹۸۹؁ کو  امام خمینیؒ کی یاد اور ان کے آثار کی حفاظت کا قانون پاس کیا اور اس کے بعد شورائے نگہبان نے اس کی تائید کی جس کے ذریعہ حفاظت، نشر واشاعت، نظارت اور آثار امام خمینیؒ کی تائید کا کام مؤسسہ تنظیم و نشر آثار امام خمینیؒ کے حوالے ہوا اور اس کے علاوہ بعض اداروں، وزارت خانوں اور ریڈیو و ٹیلیویژن کو بانی جمہوری اسلامی ایران کے افکار و نظریات کی نشر و اشاعت کا پابند قرار دیا گیا۔ اسی طرح مجلس شورائے اسلامی نے قانون مافوق میں کچه مواد کا الحاق کیا جو ۱۷ ستمبر  ۱۹۹۰  ؁ میں منظور ہوا اور ۲۵ ستمبر  ۱۹۹۰ ؁ کو شوارئے نگہبان نے اس کی تائید کی، اور اس کے ذریعے  امام ؒ سے متعلق اسناد کے مٹانے یا دخل و تصرف کے بارے میں نیز وہ تمام مادے جو الحاقیہ میں آئے ہیں ان کے ارتکاب کرنے والوں کے لئے قانونی چارہ جوئی اور سزا معین کی ہے۔

 

مؤسسہ تنظیم و نشر آثار امام خمینیؒ کے اغراض و مقاصد

مؤسسہ تنظیم و نشر آثار امام خمینیؒ نے یادگار امام ؒ کی نظارت و سرپرستی میں گرانقدر خدمات انجام دیں اور یادگار امام کی رحلت کے بعد سے اب تک حجۃ الاسلام والمسلمین سید حسن خمینیؒ کی بلاواسطہ نظارت میں مختلف شعبوں میں اپنی خدمات انجام دے رہا ہے۔

مؤسسہ کے اہم مقاصد اور ذمہ داریاں:

۱۔ امام خمینیؒ کی شخصیت ، زندگی، افکار و نظریات اور مجاہدتوں کے بارے میں مطبوعہ تمام آثار و اسناد کی جمع آوری؛

۲۔ مناسب ترین طریقے سے ان اسناد و آثار کی حفاظت؛

۳۔ انقلاب اسلامی کی تاریخ اور امام خمینیؒ کی زندگی نامہ کو مرتب کرنے کی غرض سے تمام آثار میں تحقیق اور جستجوکرنا اور پهر اسے زیور طبع سے آراستہ کرنے نیز ترجمہ کرنے کے لئے تیار کرنا؛

۴۔ امام خمینیؒ کی فکر اور سیرت کی تبلیغ اور شناخت کروانے کے لئے آپ کے تمام آثار کو مختلف زبانوں میں نشر کرنا تاکہ قومی اور بین الاقوامی سطح پر رہبر کبیر انقلاب کی یاد اور نام  زندۂ جاویدرہے؛

۵۔ حوزہ ٔ علمیہ اور یونیورسٹی کے مختلف علمی شعبوں میں امام خمینیؒ کے افکار و نظریات کے مبانی(بنیادوں) کی تدریس و تعلیم؛

۶۔  امام خمینیؒ کے نام پر تدوین و ترتیب پانے والی چیزوں یافنکاروں کی ایجاد کردہ اشیاء پر مسلسل نگرانی کرنا؛ اور اسی طرح ثقافتی اور فنّی  آثار کو ایجاد کرنا اور اس طرح کے آثار کی حمایت کرنا؛

۷۔ امام خمینیؒ کی افکار و نظریات کے دائرے میں  علمی،تحقیقی ، ثقافتی اور  جدید فنی محصولات پیش کرنے والوں کے آثار  اور پراڈکٹس (Products) کے لئے لائسنس جاری کرنا؛

۸۔ ثقافتی ورثے کے عنوان سے امام خمینیؒ سے منسوب تاریخی اور ثقافتی آثار و مقامات کا تحفظ ؛

 

انجام پانے والے اہم امور

۱۔ دسیوں ہزار مقابلاتی اسناد، نوشتہ جات، احکام اور امام کے خطوط کی جمع آوری کہ اسناد کے اس مجموعہ سے سیاسی، ثقافتی، دینی، داخلی اور خارجی برجستہ شخصیات کے ۴۳۰۰ خطوط اور امام کو ارسال کئے جانے والے پندرہ لاکه خطوط کی طرف اشارہ کیا جا سکتا ہے جو مختلف طبقات کے لوگوں  نے آپ کو ارسال کئے ہیں۔

۲ ۔ امام کی تقریروں کی ۹۱۵ کیسٹ کی جمع آوری جو فلم اور ویڈیو کیسٹ کی صورت میں ثبت ہوئی ہیں۔

۳۔ ۶۶ ہزار سے زائد امام کے آثار کی موضوعی خلاصہ نویسی کی جمع آوری اور نگہداشت جس کا بیشتر حصہ موضوعی  بیان کے قالب میں نشر ہوا ہے

۴۔ امام کی تالیفات کے خطی نسخے، اشعار اور تمام مکتوبات کی جمع آوری اور نگہداشت و حفاظت۔

۵۔ آپ کی زندگی اور آراء و نظریات کے حوالے سے ملک اور بیرون ملک میں مختلف زبانوں میں کتابیں لکهی گئی ہیں، ان کے نسخوں کی جمع آوری۔

۶۔  ۱۹۶۱ ؁ سے اب تک اندرون ملک  نشریات میں منتشر ہونے والے تمام مقالوں کی جمع آوری اور نگہداشت ۔

۷۔ امام خمینیؒ کے بارے میں دنیا کی علمی اور سیاسی برجستہ شخصیات کے نظریات کی جمع آوری۔

۸۔ امام کی زندگی اور نظریات کے حوالے سے حوزہ ہائے علمیہ اور یونیورسٹیوں میں لکهے جانے والے تهیسز کے نسخوں کی جمع آوری۔

۹۔ امام کی زندگی آپ کے قیام اور اسلامی انقلاب کی مقامی تاریخ  کے حوالے سے قیام میں موثر افراد اور آپ کے اصحاب و انصار کے کئی ہزار ساعتوں پر مشتمل یادوں کو ثبت و ضبط کرنا۔

۱۰۔  مختلف اور رنگ برنگ فوٹوز، صوتی و تصویری آثار ، سافٹ وئیرزاور تجسمی آثارکی جمع آوری و نگہداشت۔

۱۱۔ امام کی دسیو ں ہزار مقابلاتی  اسناد کی جمع آوری وخلاصہ نویسی  (جو ساواک کی فائلوں میں مندرج ہیں)

۱۲۔ امام کے بارے میں لکهے جانے والے پانچ ہزار سے زائد اشعار کی شناسائی ، جمع آوری اور درجہ بندی۔

۱۳۔ آپ سے منسوب اماکن کی حفاظت۔

۱۴۔ فقہ و اصول اور فسلفہ و اخلاق کے دروس کی جمع آوری جنہیں آپ کے شاگردوں نے صفحہ قرطاس کی زینت قرار دیا ہے۔

۱۵۔ مؤسسہ کے اندر اور باہر امام کے بارے میں کتاب کے زیور طبع سے آراستہ ہونے کےجواز کا صدور اور اس کی تحقیق ۔

اور اسی طرح فارسی اور دنیا کی دوسری زندہ زبانوں میں سینکڑوں کتابوں کاشائع  ہونا، قابل ذکر ہے کہ ’’دیوان اشعار امام‘‘ اور امام کی دو اہم اخلاقی کتابیں ’’شرح چہل حدیث‘‘ اور ’’شرح جنود عقل و جہل‘‘ کے ناموں سے اور اسی طرح ’’حدیث بیداری‘‘ کے عنوان سے امام کا زندگی نامہ ان آثار میں سے ایک ہے جو اب تک بارہا زیور طبع سے آراستہ ہو کر منظر عام پر آچکا ہے اور بکثرت شائع  ہونے والی کتابوں کے زمرے میں ہے۔

مؤسسہ کے مختلف شعبے

۱) تحقیق            ۲)  بین الاقوامی امور        ۳) فنی امور         ۴)  امور ثقافتی و ارتباطات             ۵)  پبلیکیشنز

مؤسسہ سے وابستہ مراکز

۱۔  امام خمینیؒ اور انقلاب اسلامی تحقیقی سینٹر

۲۔  قم میں مؤسسہ کا نمائندگی دفتر

۳۔  حسینیہ جماران

۴۔  اصفہان میں مؤسسہ کا نمائندگی دفتر

۵۔ خمین میں مؤسسہ کا نمائندگی دفتر

۶۔  مؤسسہ ثقافتی ، ہنری عروج

۷۔ مؤسسہ چاپ و نشر عروج

۸۔ مجلہ حضور

۹۔  مادہ ۱۰۸ قانون برنامہ چہارم توسیع کے نفاذ پر نظارت کا محکمہ

۱۰۔ حضرت امام خمینیؒ کی تجلیل کا محکمہ

 

حرم مطہر حضرت امام خمینیؒ

حرم مطہر امام خمینیؒ تہران کے جنوبی ترین نقطہ اور گلزار شہداء بہشت زہرا کے کنارے واقع ہے ۔ جس کی عمارت پانچ گنبدوں پر مشتمل ہے، اصلی گنبد دهات کا بناہوا ہے اور دوسرے چار چهوٹے گنبدیں ،دهاتی گنبد کے چاروں سمت میں واقع ہیں جن کے کنکریٹ کے ڈهانچوں کو قدیمی سنتی ٹائلز سے مزین کیا گیا ہے۔اور چار مناروں میں سے ہر ایک کی بلندی ۹۰ میٹر ہے۔ حرم مطہر کا طول و عرض ۱۲۶×۱۲۶ میٹر پر مشتمل ہے جس کو ۴۲×۴۲ میٹر پر مشتمل نو مربع حصوں پر تقسیم کیا گیا ہے ۔ اور ضریح مطہر چار خیمہ نما چهتوں اور چار بڑے گیٹ کے درمیان واقع ہے۔ اسلامی طرز تعمیر میں جدید انجینئرینگ اور پیشرفتہ ابزار وآلات کے استعمال نے ایسی بے مثال عمارت کهڑی کر دی ہے کہ ہر زائر کی نگاہوں کو اپنا اسیر بنا کر رکه دیتی ہے۔ عمارت کی داخلی شکل و صورت کہ جو فقط چار ستونوں پر مشتمل ہے ہر دیکهنے والے کی نگاہ میں عمارت کی شأن و شوکت کو کئی برابر کر دیتی ہے۔

اگرچہ امام خمینیؒ جب قید حیات میں تهے تو تہران کے محلہ جماران میں ایک چهوٹے اور سادہ گهر میں کرایے پر رہتے تهے لیکن آج آپ کےآستانے کے زائرین اور سالانہ برسی میں شرکت کرنے والے لاکهوں ملکی اور غیر ملکی مہمانوں کے احترام وآسائش اور ان کی ضروریات کو پورا کرنے کے لحاظ سے یہ جگہ ایک شائستہ اور مناسب مکان میں تبدیل ہوچکی ہے ۔

اور مستقبل قریب میں اس آستانے کا ایریاایک بین الاقوامی ماڈرن شہر کی شکل اختیار کرے گا۔ امام خمینیؒ انٹرنیشنل ائیرپورٹ ، دفاع مقدس میوزیم، بین الاقوامی کتب میلہ کی عمارت،یونیورسٹیز، علمی، تحقیقاتی، ورزشی اور سیاحتی مراکز اور اسی طرح ہزار ہیکٹرز پر مشتمل جنگل پارک کی تعمیر اسی شہر کی تعمیر کا حصہ شمار ہوتی ہے۔


پتہ:

مؤسسہ تنظیم و نشر آثار امام خمینیؒ

تہران    ۔    خیابان شہید باہنر  ۔   خیابان یاسر   ۔    خیابان سودہ  ۔   پلاک ۵

ٹیلیفون:           ۵ ـ ۲۲۲۹۰۱۹۱              فیکس:   ۲۲۲۹۰۴۷۸

  • ستاد بزرگداشت امام خمینیؒ :     ٹیلیفون:          ۲  ـ  ۲۲۸۰۱۰۲۱
  • پژوہشکدہ امام خمینیؒ و انقلاب اسلامی :    ۷  ـ  ۶۶۷۴۳۰۴۳
  • دفتر نمائندگی مؤسسہ در قم:   ۹  ـ  ۳۷۷۴۲۲۴۷  ـ  ۰۲۵
  • دفتر نمائندگی مؤسسہ در اصفہان:   ۲۲۳۷۰۶۶  ـ  ۰۳۱۱
  • مؤسسہ عروج فیلم:   ۱۶  ـ  ۲۲۷۰۸۴۱۴
  • مؤسسہ چاپ و نشر عروج:   ۶۶۴۰۴۸۷۳

ای میل کریں