امام خمینی(رح) سب کی حوصلہ افزائی کرتے تهے

امام خمینی(رح) سب کی حوصلہ افزائی کرتے تهے

امام خود سب کو دم اور حوصلہ دیتے تهے، کوئی پریشانی نظر نہ آئی۔ آپ کی اللہ سے روحانی تعلق آپ کو اور بهی زیادہ مطمئن ومستحکم بنا رکها تها۔

حریم امام: انقلاب سے پہلے امام(رہ) دو مہینے تہران میں قید تهے، لیکن مرداد سن 1342 هـ ش سے فروردین سن 43 تک آپ کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہیں۔ کیا آپ کو اس بارے میں کچه یاد ہے؟

امام جمارانی: اس زمانے کی پولیس کے مطابق، امام(رہ) دو مہینے بعد جهیل سے آزاد کرائے گئے، انهوں نے امام کی رہائی کے بارے میں اطلاع بهی دی تهی۔ امام کے دیدار کے دوران عجیب سا ہنگامہ بر پا ہوا۔ شمیران روڈ پر سیاہ پوش لوگوں کی جمعیت نے غوغا بہ پا کیا۔ پولیس اہلکار بے بسی حالت میں اوضاع پر مسلط نہ ہوپائی تو اس صورت میں امام کو قیطریہ، حاج روغنی کے مکان پر منتقل کرکے آٹه مہینے نظر بند کر رکها۔ پهر امام خمینی(رح) قم منتقل ہوئے۔

حریم امام:  وہاں اغلب کون آمد وشد کرتے ہیں اور آپ کے امام سے کس حد تک روابط تها؟

امام جمارانی: صرف مرحوم آغا سید مصطفی اور آپ کے گهر والے آپ سے ملاقات کرسکتے تهیں۔ ہاں! کبهی کبهار کوئی خاص حالات میں بهی ممکن تها کہ آپ کی زیارت کسی کو نصیب ہو۔ جیسا کہ میں اور والد صاحب کو ایک مرتبہ یہ توفیق حاصل ہوئی۔

حریم امام: کس طرح ملاقات کرسکے؟ اس وقت امام کا حوصلہ کیسا پایا؟

امام جمارانی: صرف چند منٹوں کیلئے یہ ملاقات حاصل ہوئی۔ امام خود سب کو دم اور حوصلہ دیتے تهے، کوئی پریشانی نظر نہ آئی۔ آپ کی اللہ سے روحانی تعلق آپ کو اور بهی زیادہ مطمئن ومستحکم بنا رکها تها۔

حریم امام: کیا سیکوریٹی والےکو خبر نہ ہوئی؟

امام جمارانی: جی نہیں! اس لئے کہ میرا ایک دوست وہاں کے محافظین میں سے ایک کے ساته دوستی تهی تو اس نے یہ موقع فراہم کیا اور ہمیں یہ زیارت نصیب ہوئی۔

حریم امام: اگر انہیں پتہ چلتا تو کیا کرتیں؟

امام جمارانی: یقینا ہمارا برا حال ہوتا! کیونکہ کسی کو داخلہ کی اجازت نہ تهی، آپ نظر بند تهے۔

حریم امام: آپ کو حضرات روغنی کے بارے میں جو امام(رہ) ان کے گهر محبوس تهے، کوئی خبر ہے؟ آیا وہ بهی تک قید حیات میں ہیں؟

امام جمارانی: کچه نہیں پتہ، حاج روغنی خود تو قید حیات نہیں ہوگا، شاید فوت ہوچکے ہوں گے۔

حریم امام: کیا وجہ ہے کہ امام آپ کے یہاں وارد نہ ہوئے اور حاج روغنی صاحب کا مکان منتخب کیا؟

امام جمارانی: یہ تو حکومت کے ہاته تها کہ اپنا قیدی کو کہاں اور کیسے رکهے۔ لہذا جب امام قید خانے سے نکلےتو حکومت نے آپ کو حاج روغنی کے گهر وارد کی۔ حاج روغنی بهی ان سے وابستہ تها لہذا ان کے عمائدین میں سے شمار ہوتا تها۔

حریم امام: جب امام جهیل میں بند تهے، کیا اس وقت بهی آپ ان سے ملاقات کی؟

امام جمارانی: جی نہیں! کسی کو ملاقات کی اجازت نہ تهی۔ مجهے یاد بهی نہیں کہ اس وقت کوئی ملاقات کیلئے وہاں پر پہنچا ہو، آغا سید مصطفی یا گهر والوں میں سے کسی ایک کے علاوہ، کیسے؟ یہ بهی نہیں معلوم۔

حریم امام: اس دوران، امام (رح) کے معایشی اخراجات کس طرح اور کہاں سے دریافت ہوتی تهی؟

امام جمارانی: حضرت امام(رح) کا دفتر تو دائر تها اور ہاں! امام بحیثیت حکومت کے قیدی خود حکومت اور زندانبان آپ کی پذیرائی کرتے تهے۔

حریم امام: آپؒ، ان آٹه یا دس مہینے میں کس طرح طالب علموں تک ماہوار (یا شہریہ) پہنچاتےتهے؟

امام جمارانی: جب امام جهیل میں محبوس تهے تو شہریہ بهی نہیں دیتے تهے۔ البتہ اوائل میں توشہریہ مرسوم نہیں تها بعد جب لوگوں کی طرف وجوہات آنے لگے تو شہریہ بهی شروع ہوا۔

 

بشکریہ ہفتہ نامہ حریم امام(رہ)

ای میل کریں