حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لبنان کے ممتاز عالم دین حجت الاسلام والمسلمین سید علی فضل الله نے ’’حوزہ نیوز ایجنسی‘‘ سے گفتگو میں کہا کہ انقلاب اسلامی کے بعد حوزہ علمیہ قم نے نئی زندگی پائی، طلبہ کی تعداد میں اضافہ ہوا، تحقیقی مراکز قائم ہوئے اور معارف اہل بیت علیہم السلام کو عالمی سطح پر متعارف کرایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ حوزہ قم کا احیاء مرحوم آیت اللہ حاج شیخ عبدالکریم حائری کے توسط سے ہوا، جنہوں نے اس دینی ادارے کو منظم بنیادوں پر استوار کیا۔ ان کے شاگرد بعد میں علمی میدان میں نمایاں رہے۔ بعد ازاں آیت اللہ بروجردی نے بھی نہ صرف علمی بلکہ سیاسی میدان میں نمایاں کردار ادا کیا۔ ان کی مرجعیت وسیع تھی اور انہوں نے الازہر مصر سے تعلق قائم کر کے مسلمانوں کے درمیان تقریب کی کوشش کی۔
حجت الاسلام فضل الله کے مطابق امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے حوزہ علمیہ میں ایک نئی روح پھونکی، انقلاب اسلامی ایران کی کامیابی کے بعد حوزہ مزید متحرک ہوا اور دینی علوم کی ترویج بین الاقوامی سطح تک پہنچی۔ آج حوزہ کو جدید چیلنجز کا سامنا ہے جن سے نمٹنے کے لیے مزید حکمت، وحدت اور جدت کی ضرورت ہے۔
انہوں نے حوزہ نجف و قم کے تعلقات کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں اداروں کو ایک دوسرے کے قریب آنا چاہیے اور تفرقہ ڈالنے والوں کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے والد مرحوم نجف میں تعلیم یافتہ تھے لیکن ہمیشہ قم کے علماء سے رابطے میں رہے، اور یہ دونوں مراکز ہمیشہ عالم اسلام کے لیے رہنمائی کا ذریعہ رہے ہیں۔
آج کے دور میں، ان کے بقول، اسلام سیاسی میدان میں بھی سامنے آچکا ہے، اس لیے دینی اداروں پر لازم ہے کہ وہ اسلامی سیاسی فکر کو شفاف انداز میں پیش کریں۔ حوزہ کو دیگر ادیان و تہذیبوں سے بھی علمی و ثقافتی سطح پر رابطہ بڑھانا چاہیے۔
انہوں نے حوزہ اور یونیورسٹی کے درمیان تعاون کو سراہتے ہوئے کہا کہ دونوں ادارے ایک دوسرے کے علم سے مستفید ہو رہے ہیں اور حوزہ کو چاہیے کہ جدید علوم سے بھی فائدہ اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ جدید فکری و اصولی کتابوں کے ذریعے طلبہ کو اجتہاد کی راہ میں مدد دی جا سکتی ہے، تاہم ان علوم کو دیگر زبانوں میں منتقل کرنا ناگزیر ہے۔
حجت الاسلام فضل الله نے کہا کہ ہمیں اسلامی معارف کی ترسیل کے لیے عالمی سطح پر تبلیغی نیٹ ورک درکار ہے تاکہ امریکہ و یورپ جیسے ممالک میں مقامی حوزات کے ذریعے تشیع کا پیغام پہنچایا جا سکے۔ فارسی زبان سے واقفیت کم ہونے کے سبب بہت سے افراد ان علمی متون سے محروم رہ جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حوزہ علمیہ کو صرف کتابی تعلیم تک محدود نہیں رہنا چاہیے بلکہ طلاب کو قرآن، فقہ، اصول، سیاست اور سماجیات کے میدان میں ہم عصر چیلنجز کے لیے تیار کیا جانا چاہیے۔ ان کے مطابق، امام مہدی (عجل اللہ فرجہ) کے ظہور کا ہدف جنگ نہیں بلکہ عالمی حکومت کا قیام ہے، جس کے لیے ہمیں علمی و سماجی طور پر آمادہ ہونا چاہیے۔