اسلامی ملتوں کو بخوبی معلوم ہے کہ ایران میں مطہری، بہشتی اور شہداء محراب۔۔۔ عراق میں صدر اور۔۔۔ پاکستان میں عارف حسینی جیسے علماء۔۔۔ حقیقی اسلام محمدیؐ کے درد آشنا علماء موت کے گهاٹ کیوں اتارے جارہے ہیں؟!
معاویہ اور اس کے بعد کے ظالم سلسلوں کاشمار ان لوگوں میں سے ہوتا ہے جو ظاہر میں دینداری کا ادعا کرتے تهے کہ ہم دین کے پابند ہیں لیکن حقیقت میں ایک جعلی اور منحرف اسلام پیش کرکے اسلام کو مٹانے کی کوشش میں مصروف تهے۔۔۔
آج دنیا، خالص اسلامی اور محمدیؐ تمدن کی تشنہ ہے اور مسلمان ایک عظیم اسلامی تنظیموں کے سہارے سے وائٹ ہاؤس اور ریڈ ہاؤس کی رونق اور زرق وبرق کو مٹا دیں گے۔۔۔
حضرت امامؒ نے عالم اسلام کے اغراض ومقاصد اور آرزؤں کے حصول کیلئے انفرادی، قومی، حکومتی اور عالمی تمام سطح میں گوناگوں روشوں اور طریقوں کا استعمال کیا ہے، منجملہ عوامی بیداری۔۔۔
اسلامی ممالک کے درمیان اتحاد کی فضا قائم کرنے کیلئے حقیقت اسلامی مشترک محور اور ہدف قرار پاسکتی ہے اور مسلم ممالک کو اعتقادات اور دینی اقدار کے زیر سایہ متحد کرسکتی ہے۔۔۔
امام نے جمہوری اسلامی کی حفاظت کو سب سے بڑا واجب جانتے تهے، کیونکہ اسلام کی حفاظت حقیقت میں اسلام کے سیاسی نظام سے وابستہ ہے۔۔۔
آپ نے کربلا کے دلخراش مصائب وآلام کا تذکرہ کرنے کے بعد شاہ کے درندہ صفات کارپردازوں کے مدرسہ فیضیہ پر حملہ کو کربلا کے دلخراش مصائب سے تشبیہ دی اور اس تلخ وناگوار حادثہ کو اسرائیل کی تحریک کا نتیجہ جانا۔۔۔
انسانوں کی سب سے بنیادی مشکل۔۔۔ خدا کی ذات پر بهروسہ نہ کرنا اور امور معنوی سے بے رغبتی، تمام شعبوں میں اسلامی تعلیمات سے ناواقف اور ان کا صحیح ادراک نہ کرنا اور اسلامی احکام ودستورات پرعمل پیرا نہ ہونا۔۔۔
اسلامی اور امام کے تفکر میں ہر انسانی معاشرے کو ایک حکومت کی ضرورت ہے اور اس کیلئے استدلال کی ضرورت نہیں ہے۔۔۔ اسی وجہ سے بلا فاصلہ ایران میں انقلاب کی کامیابی کے بعد 11 فروری 1979ء میں ابتدا سے نظام سازی کا آغاز ہوا۔۔۔