راوی: خانم دباغ
’’نوفل لوشاتو‘‘ میں خانم دباغ کی بڑی خدمت ہے۔ وہ دوسرے بہت سارے کاموں کے ساته کچن کے کام اور کهانا پکانا برتن دهونا وغیرہ سب کام کرتی تهی۔ ہم بهی کبهی ذرا سی بات چیت کیلئے ان کے پاس جاتے تهے۔ ایک دفعہ کئی دن تک ان کی طبیعت خراب تهی لیکن اسی حالت میں بهی برتن دهولیا کرتی تهی کہ ایک روز میں ان کو دیکهنے گئی۔ دیکها کہ ان کی حالت ٹهیک نہیں ہے۔ میں نے کہا: کیا پریشانی ہے؟ اس نے کہا: میں یقین نہیں کرتی کہ میں برتن دهو ہی رہی تهی کہ امام آئے اور مجه سے کہا: ’’بہن! (امام ان کو بہن کہہ کر پکارتے تهے) میں تیری مدد کرنے آیا ہوں۔ اجازت دیں کہ برتن میں دهو لوں‘‘ خانم دباغ امام کی اس ہمدردی سے بہت متاثر ہوئی کہ مثلاً امام اتنی عظمت اور اتنی ساری مصروفیت کے باوجود کچن آئے اور خاص کر مجه سے یوں ہمدردی فرمائی ہے۔