راوی: حجت الاسلام احمد سالک کاشانی
جس وقت انقلاب کی کمیٹیوں کی کمانڈ کی ذمہ داری مجه پر تهی عید غدیر کے دن امام کے ساته حسینیہ میں مسئولین (حکومت کے ذمہ دار افراد) کی ملاقات تهی۔ امام تقریر کے بعد اپنے کمرے میں تشریف لے گئے اور کمرے کے سامنے صحن میں رکهی ہوئی کرسی پہ بیٹه گئے۔ مسئولین ملاقات کرتے جاتے تهے اور گزر جاتے تهے۔ امام کے نزدیک ایک چهوٹا سا کاسہ رکها ہوا تها جس میں ایک ریال کے بہت سے سکّے تهے۔ امام اپنے نورانی اور پر نشاط چہرے سے ہمارے سلام کا جواب دیتے تهے اور سیدهے ہاته سے چند سکے اٹهاتے اور مسئولین کو عیدی کے عنوان سے دیتے تهے۔ مجهے بهی مرحمت فرمایا۔ میں چونکہ ان کی ملاقات سے سیر نہیں ہوا تها۔ ایک دفعہ دوبارہ لائن میں کهڑا ہوگیا اور امام کا ہاته چوما۔ ایک اور مبارک سکہ حاصل کیا۔ تیسری دفعہ کہ میں آخری شخص تها۔ امام نے جب مجه کو دیکها تو مسکرائے۔ میں نے عرض کیا: میری والدہ کیلئے چونکہ وہ بیمار تهی اور میں تبرک اور شفا کی غرض سے متبرک سکہ لینا چاہتا تها۔ امام نے ایک شیرین تبسم کے ساته جو سکہ کاسہ میں رہ گیا تها میرے ہاته میں دیا اور متبسم ومحبت آمیز لہجے میں مذاق کرتے ہوئے فرمایا: ’’لو یہ تمہاری والدہ کیلئے ہے‘‘۔