ایک شخص مسجد سلیمان پر صدام کے میزائلی حملوں کے بعد تحقیقات کیلئے وہاں گیا ہوا تها۔ واپسی پر وہاں کے امام جمعہ کی طرف سے نقل کی ہوئی ایک بات، امام سے عرض کی: مسجد سلیمان پر عراقی میزائل لگنے سے کچه لوگ شہید ہوگئے تهے اور کچه زخمی تهے۔ بہت دیر بعد تک ملبہ کے نیچے سے شہیدوں اور زخمیوں کی تلاش جاری تهی کہ ایک چهوٹا بچہ جو کافی مدت بعد غیر معمولی شکل وصورت میں زندہ نکل آیا تها۔ زخمی اور خاک آلود ہوچکا تها۔ جب اس کی آنکه کهلی اور مدد کو آنے والوں کے ہجوم کو دیکها تو بغیر تمہید کے اپنی اونچی آواز میں ہر بات سے پہلے نعرہ لگایا: ’’جنگ، جنگ تا پیروزی‘‘ ’’خدایا، خدایا تا انقلاب مہدی خمینی را نگہدار‘‘۔
امام ؒغور سے اس خبر کو سن رہے تهے۔ جب بات آخری جملے تک پہنچی باوجودیکہ امام کا پر عزم ومضبوط چہرہ ہر قسم کے اندرونی تاثیرات کو اپنے اندر محو کر دیتا تها اس مقام پر آپ کے ملکوتی چہرے پر ایک شدید اثر نظر آیا اور آنکهوں میں آنسوؤں کا حلقہ بن گیا۔