میں حرم امام علی (ع) میں قرآن پڑھتا تھا اور ہمیشہ وہاں ہوتا تھا۔ امام نے مجھے وہاں دیکھا اور چاہتے تھے کہ مجھے اپنی خدمت میں بلائیں ۔ ایک دن کسی کو میرے پاس بھیجا۔ شروع میں اس خیال سے امام کے پاس نہیں گیا کہ شاید مجھ سے تنگ آگئے ہیں اور شکوہ کرنا چاہتے ہیں ۔ دوسری دفعہ پھر وہی شخص میرے پاس آیا اور کہا: امام آپ کو بلا رہے ہیں ۔ میں نے کہا: تمہیں خدا کی قسم! بتاؤ کہ مجھ سے ان کو کیا کام ہے؟ اس نے کہا: خدا کی قسم! مجھے بھی نہیں معلوم۔ میں نے کہا: کہیں مجھ سے ناراض تو نہیں ہیں ۔ کہا: نہیں ! بس مجھ سے انہوں نے کہا کہ جاؤ اور وہ آدمی جو حرم میں ہے اسے بلا کے لے آؤ۔ میں نے اس سے کہا: آپ چلئے میں آتا ہوں ؛ وہ گیا۔ جب میں امام کی خدمت میں گیا تو انہوں نے میرا نام پوچھا۔ میں نے کہا کہ میرا نام حاج ابراہیم خادم نجفی ہے۔ امام نے فرمایا: ’’ کیا اس گھر میں رہ کر ہماری مدد کرنا پسند کروگے؟‘‘ میں نے عرض کیا: آقا! میں کیا کرسکتا ہوں ؟ میں کس کام کا ہوں ؟ فرمایا: ’’تم بہت کام کے ہو۔ آؤگے تو سمجھ جاؤگے۔ مطمئن رہو کہ یہاں پر آرام سے رہوگے، نیز یہ کہ مجھ کو تم سے انسیت ہے۔ ضروری نہیں کہ تم کام کرنے کی توانائی بھی رکھو، کیونکہ تم ایک مومن شخص ہو اور میں جب بھی حرم آتا ہوں تمہیں قرآن اور دعا میں مصروف دیکھتا تھا‘‘۔