انقلاب کے بعد لندن سے ایک لیڈی نامہ نگار قم آئی تھی اور وہ مجھے لندن سے پہچانتی تھی لہذا ڈائرک میرے گھر آئی اور مجھ سے کہا کہ امام سے کوئی انٹرویو کا موقع فراہم کرو۔ میں نے فون پہ آقائے اشراقی سے بات کی کہ یہ لیڈی کافی سارے سوالات پوچھنا چاہتی ہے اور اس کی درخواست ہے کہ امام سے کچھ چیزوں کے بارے میں معلومات حاصل کرے۔ انہوں نے اجازت نہ دی۔ ایک رات امام میرے گھر تشریف لائے اور اتفاق سے وہ نامہ نگار بھی موجود تھی۔ جب امام آئے تو اس کے سارے مسئلے بھی حل ہوگئے اور اس نے کہا: عجیب! وہ ایسے ہی یہاں تشریف لائے ہیں ؟ میں نے کہا: ہاں ! امام طالب علموں کے گھر اکثر تشریف لے جایا کرتے ہیں ۔ اس نے کہا: یہ وہی شخص جس نے ساری دنیا میں تہلکہ مچا رکھا ہے وہ بغیر کسی پروٹوکول اور پیشگی اقدامات کے اٹھے اور آجائے؟ وہ لیڈی شاہی سلطنت کے سارے ٹھاٹ باٹ اور فضول انتظامات دیکھ چکی تھی۔ لہذا یہ دیکھ کے امام کے بارے میں اس کے دل میں بڑی عقیدت پیدا ہوگئی۔