جس وقت میں مدرسہ دار الشفاء میں تھا۔ میرا حجرہ امام کے حجرے کے ساتھ تھا۔ ایک صاحب علم وفضل تھا جو مدرسہ فیضیہ سے مدرسہ دار الشفاء آتا تھا۔ لیکن میرے حجرے سے آگے نہیں بڑھتا تھا۔ وہ یہاں تک حاضر نہیں تھا کہ امام اور ان کے حجرے پر کوئی نظر بھی پڑے، چونکہ وہ عرفان اور فلسفہ کا سخت مخالف تھا اور امام کے افکار کو نہیں مانتا تھا۔ ایک دفعہ کسی موقع پر امام کو بتایا گیا کہ فلاں شخص کا آپ کے بارے میں ایسا نظریہ ہے اور کبھی کبھار آپ کے خلاف بولتا بھی ہے۔ امام نے فرمایا: ’’جو کچھ میری ذات سے مربوط ہے اس کے حوالے سے میں اس کو درگزر کرتا ہوں اور امیدوار ہوں کہ اس کا غیبت کرنا اور الزام لگانا اس بات کا سبب ہو کہ خداوند میری خطاؤں سے بھی درگزر فرمائے اور اس صاحب کی بھی ہدایت فرمائے‘‘۔