جب کبھی مختلف شہروں سے علماء قم آتے تو رسم یہ تھی کہ قم کے علماء ومراجع ان سے ملنے جایا کرتے تھے۔ لیکن امام ؒ سوائے اپنے جاننے والوں کے دوسروں کی ملاقات کو نہیں جاتے تھے اور اگر کبھی ہم مشورہ بھی دیتے تو نہیں مانتے تھے۔ ایک دن میں نے ان سے عرض کیا: کیا مومنین سے ملنا اور ملاقات اور اظہار محبت کرنا اسلامی اخلاق کا جزء نہیں ؟ فرمایا: ’’کیوں نہیں ‘‘ میں نے کہا: تو کیا اخلاق اسلامی پر عمل نہیں ہونا چاہیے؟ فرمایا: ’’کیوں نہیں ‘‘ میں نے کہا: ہم آپ سے یہی توقع رکھتے ہیں کہ اخلاق اسلامی کے عنوان سے نہ کہ عوام جلب کرنے یا ریا کیلئے، بلکہ خدا کی خاطر عمل کریں ۔ امام ؒ نے فرمایا: ’’جی ہاں ! ٹھیک ہے اور مجھے ایسا کرنا چاہیے۔ لیکن نفس امارہ کو کیا کروں ؟‘‘ درحالیکہ بعض لوگ امام کے اس طرز عمل کو تکبر سے تعبیر کرتے تھے۔ جبکہ حقیقت میں ایسا نہیں تھا۔ میں انہی ایام میں مریض ہوا اور تقریباً ایک مہینے تک مدرسہ حجتیہ کے کمرے میں بستر پر پڑا رہا۔ اس پورے عرصے میں امام بدھ کے دن کمرے میں آکر میری عیادت کرتے تھے۔ جبکہ میں صرف ایک ادنیٰ سا طالب علم تھا۔