اوامر الٰہی کی غفلت سے بڑھ کر کوئی مسئلہ امام کو رنجیدہ نہیں کرتا تھا، خاص کر اگر ان کے سامنے کوئی کسی کی غیبت کا ارادہ کرتا یا بزرگان دین کی توہین کا قصد کرتا تھا۔
ایک دین میں موجود تھا کہ ایک شخص نے علماء ومراجع کے بارے میں کوئی بات کہی جس سے ان کی توہین کی بو آ رہی تھی۔ امام ؒ نے اس کی سخت مذمت کی اور اس پر بڑا غصہ ہوئے۔ باوجودیکہ کہنے والا بھی امام کے مخلص افراد میں سے تھا۔ امام شرعی ذمہ داری کے نبھانے میں تو کسی شخص کی رعایت نہیں کرتے تھے۔ اگر آپ کے نزدیک ترین افراد میں سے بھی لوگوں کے بارے میں ایسی کوئی بات معلوم کرنا چاہتا تھا کہ جس سے غیبت یا توہین کا پہلو نکلتا تھا تو وہ یہ کہنے کی جرأت بھی نہیں کرسکتا تھا، چونکہ امام ؒ فرماتے تھے: ’’میں حاضر نہیں ہوں یہ بات سنوں ‘‘۔