امام ؒ ایک دفعہ گرمیوں میں تہران میں مقیم تھے اور آیت اﷲ سید ابو الحسن رفیعی کی نماز جماعت میں حاضر ہوتے تھے۔ آقائے رفیعی تہران کی جامع مسجد میں نماز مغرب وعشاء کی جماعت پڑھاتے تھے۔ لیکن پابندی سے نہیں آتے تھے۔ ایک دن جب آقائے رفیعی نے دیر کی تو امام کھڑے ہوئے اور جو لوگ وہاں نماز جماعت میں شرکت کیلئے آئے تھے ان سے کہا: ’’آئیے! سب مل کر آقا سے کہیں گے کہ پابندی وقت کے ساتھ مرتب تشریف لائیں ۔ اس طرح جو غیر منظم آتے ہیں بہت سارے لوگوں کا وقت ضائع ہوتا ہے۔ ہم سب آقا سے کہیں گے کہ وقت پر پابندی سے تشریف لائیں ‘‘۔
اس کے بعد جب آیت اﷲ رفیعی تشریف لائے اور نماز ختم ہوگئی تو ایک شخص نے آقا سے کہا: ایک جوان سید کا نمازیوں سے کہنا ہے کہ آقا سے کہا جائے کہ وقت کی پابندی سے تشریف لائیں ۔ وہ آپ کے دیر سویر آنے پر معترض ہے۔ آقائے رفیعی نے کہا کہ: وہ سید کون ہے؟ اس شخص نے ادھر کا ارشاہ کیا جہاں امام ؒ نماز پڑھ رہے تھے۔ جیسے ہی آقائے رفیعی کی نظر امام پر پڑی تو فرمایا: وہ تو حاج آقائے روح اﷲ ہیں ۔ بڑے فاضل وپاک وبہت متقی اور مہذب اور نظم وضبط کے پابند شخص ہیں ۔ان کی بات حق ہے۔ اگر کسی دن میں دیر سے آیا تو ان کو آگے کر دو تا کہ میرے بدلے وہ نماز پڑھائیں ۔