امام ؒ کی گرفتاری سے کچھ دن پہلے شاہ کے ایران سے فرار ہونے کی افواہ زور وشور سےپھیل گئی۔ قم میں بھی حکومت کی مشینری اس افواہ کو پھیلانے میں شریک تھی۔ پولیس عملے کو گشتی چوکیوں سے ہٹا دی گئی۔ شہر قم کے بعض علاقوں کی بجلی بھی کاٹ دی گئی یہاں تک کہ قم کی گلی کوچوں میں جو لوگ ہم سے ملتے تھے وہ مبارک باد دیتے تھے۔ اس رات امام ؒ کے گھر پہ کافی سارے لوگ جمع ہوگئے اور ایک آدمی بڑے یقین سے یہ خبر دے رہا تھا کہ: مجھے ٹھیک اطلاع ملی ہے کہ یہ خبر صحیح ہے۔ طلاب اور لوگ سب نے امام سے پر زور اپیل کی کہ امام کامیابی اور فتح کے عنوان سے حرم تشریف لے جائیں ۔ امام نے جب طلاب کے اصرار کو دیکھا تو نصیحت کرنا شروع کی اور فرمایا: ’’کسی بھی کام میں سنجیدگی کو ہاتھ سے جانے نہ دو۔ اگر تم نے کوئی خبر سن بھی لی ہے تو سنجیدہ رہو‘‘۔ انہی چند جملوں کے بعد جملہ طلاب اور آئے ہوئے افراد سب منتشر ہوگئے۔ اس افواہ میں اگر دشمنوں کا کوئی مقصد بھی تھا تو وہ نقش بر آب ہوگیا۔