جس رات امام ؒ کو گرفتار کر کے تہران لے گئے اس کے بارے میں حاج سید مصطفی کا کہنا تھا کہ امام نے فرمایا: ’’جس وقت وہ مجھے تہران لے جا رہے تھے قم اور تہران کے درمیان گاڑی اصل روڈ سے نامعلوم راستہ کی طرف موڑ دی گئی۔ میں سمجھا کہ وہ چاہتے کہ مسئلہ کو ہی ختم کر جائے۔ لیکن جب میں نے اپنے دل پر توجہ دی تو ذرا بھی تبدیلی کا احساس نہیں ہو رہا تھا‘‘۔
اسی لیے سال ۱۳۴۳ ھ ش (۱۹۶۴ ئ) کی رہائی کے بعد مسجد اعظم میں تقریر کے دوران فرمایا: ’’خدا کی قسم میں کبھی بھی نہیں گھبرایا۔ جس رات مجھے گرفتار کر کے لے جایا گیا تو لے جانے والے ڈر رہے تھے اور میں ان کو تسلی دے رہا تھا‘‘۔