دینی فکر کی بنیاد پر تمام مسائل کا سامنا کرنا حضرت امام خمینی(ره) کی واضح خصوصیت ہے۔ معروضی حقائق کے حوالے سے آپ کی اسی روش نے آپ کے انقلاب کو کامیابی سے ہمکنار کیا۔ اسی زاویہ نظر کی بنیاد پر آپ نے ۱۹۸۸ء کو حجا ج کرام کے نام اپنے ایک اہم پیغام میں دنیا بھر کے مسلمانوں سے مخاطب ہوکر فرمایا: ’’غربت کا خاتمہ ہمارا عقیدہ اور طرز عمل ہے‘‘۔ (صحیفہ امام، ج۲۱، ص ۱۲۹)
اس اسلامی عقیدے پر آپ کا ایمان اس قدر پختہ تھا کہ آپ اسے انقلاب کی اولین اور اہم ترین خصوصیت جاننے تھے۔ آپ نے انقلاب اسلامی کی کامیابی سے کچھ پہلے فرانس میں ’’مستقبل کا افریقہ‘‘ نامی ایک جریدے کو انٹرویو دیتے ہوئے فرمایا: ’’اس انقلاب کی اہم ترین اور اولین خصوصیت یہ ہے کہ یہ اسلامی ہے اور یہ ایسے اسلامی منشور اور مقاصد کا حامل ہے جو معاشرے کے پسے ہوئے لوگوں کے دلوں کی آواز ہیں ‘‘۔ (صحیفہ امام، ج۴، ص ۲۳)
مذکورہ جملہ اس مسئلے میں حضرت امام خمینی(ره) کے بنیادی اور عمیق نقطہ نظر کا پتہ دیتا ہے اس نقطہ نظر کو رسا اور عمیق الفاظ کے سانچے اور معروض حقائق اور ناقابل انکار تاریخی تجربات پر منطبق قالب میں بیان کرنا اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی حضرت امام خمینی(ره) کی نمایاں خصوصیت ہے۔
آپ نے عالمی لٹیروں کے مقابلے کے سلسلے میں اس حقیقت کو بیان کیا کہ فقط وہی لوگ آخر تک ہمارا ساتھ دیں گے جو غربت،محرومی اور افلاس کا شکار رہ چکے ہیں ۔ (صحیفہ امام، ج۲۰، ص ۲۳۵)
ناقابل انکار تاریخی تجربات کی ایک مثال کا تعلق تاریخی نجات بخش تحریکوں اور انقلابات میں غریبوں کے کردار سے ہے اس سلسلے میں حضرت امام خمینی(ره) فرماتے ہیں : ’’امر واقعہ یہ ہے کہ غرباء اور مفلس دیندار افراد ہی نے انقلابات برپا کئے ہیں ‘‘۔ (صحیفہ امام، ج۲۰، ص ۲۳۵)
اسی بات کو آپ نے اسلامی انقلاب کے حوالے سے ذکر کیا اور صراحت کے ساتھ کہا کہ ’’عام خصوصاً نادار طبقوں کی پشت پناہی کے ذریعے ہی کامیابی حاصل ہوئی اور اس ملک اور اس کے ذخائر کو ظالم شاہی خاندان سے نجات ملی‘‘۔ (صحیفہ امام، ج۲۱، ص ۱۹۰)