ایک دفعہ وحید بہبہانی سے کہ جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ علم اصول، ان کی کاوشوں کا ثمر ہے۔ اس سے سوال کیا گیا:
آپ اس مقام تک کس طرح پہنچے ہیں؟ انہوں نے جواب دیا: فقط فقہاء اور علماء کے ادب و احترام کے صدقے میں۔ اور یہ اعلی ترین صفت امام کی ذات میں بدرجہ اتم پائی جاتی تھی۔ آپ نہ فقط شیخ طوسی، صاحب جواہر، شیخ انصاری اور ... جیسے اساتید کا ادب و احترام کیا کرتے تھے، بلکہ عام علماء اور اساتید کا بھی ہمیشہ بے حد احترام کرتے تھے۔ آپ آیت اللہ العظمی بروجردی کے بارے میں اکثر فرمایا کرتے تھے:
یہ کرامت کی انتہا هے کہ ایک بوڑھا شخص، اتنے اچھے منظم اور مرتب انداز میں نہ فقط حوزہ علمیہ کی بلکہ عالم تشیع کی رہبری کرنے کے ساتھ انہیں کمال کی جانب لے کر چلے۔ اور مرحوم شیخ عبدالکریم حائری یزدی حوزہ علمیہ قم کے بانی اور تمام علماء کے شیخ کے بارے میں فرمایا کرتے تھے: ان کی بزرگی اور شان کے بیان میں اتنا ہی کہہ دینا کافی ہے کہ آپ نے اس سخت ترین دور اور مشکل حالات میں نہ فقط حوزہ علمیہ کو رضا شاہ کے ہاتھوں نابود ہونے سے بچا لیا بلکہ روحانیت کی بھی حفاظت کی اور اس مقدس امانت کو ہمارے ہاتھوں میں دیا تا کہ ہم، اسے اپنے آنے والوں تک پہنچائیں۔
پابہ پای آفتاب، ج 4، ص 160