امام خمینی (رح) جب پیرس سے ایران تشریف لائے تو اس وقت آپ کے استقبال کے لئے اس قدر عوام آئی کہ پوری تاریخ میں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی کیونکہ تاریخ بشر میں کہیں نہیں ملتا کہ لوگوں نے اتنے زور و شور سے کسی کا استقبال کیا ہو امام (رح) جب ایران واپس آئے تو اس وقت لوگوں کے دلوں میں امام (رح) سے ملاقات اور ان کے دیدار کا جذبہ، اپنے عروج پر تھا اور خود امام (رح) کا بھی اس ضمن میں ایک اشارہ ملتا ہے جو اس وقت کی منظر کشی کرتا ہے کہ: بہشت زہرا میں امام (رح) کے پہلے خطاب کے بعد آپ (رح) نے چاہا کہ آپ عوام میں جاکر بالکل نزدیک سے ان کے ساتھ مصافحہ اور معانقہ کریں اور آپ (رح) کی اس وقت کی ایک تصویر بھی موجود ہے کہ جس میں آپ کا عمامہ اترا ہوا ہے اور عبا بھی نہیں ہے اور آپ (رح) اس وقت لوگوں کے ہجوم میں پھنسے ہوئے ہیں۔ امام خمینی (رح) نے فرمایا:
مجھے اس وقت ایسے لگ رہا تھا کہ جیسے میری روح پرواز کرنے والی ہے، لیکن دوسری طرف یہ لگ رہا تھا کہ میری زندگی کی بہترین لمحات بھی یہی ہیں کیونکہ میں اس وقت لوگوں کے ہجوم میں داعی اجل کو لبیک کہنے (فوت ہونے) والا تھا لہذا یہ بات امام (رح) کی تواضع اور خلوص کی ایک جیتی جاگتی مثال ہے۔ اور اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کس قدر لوگوں کے ساتھ صمیمی تھے۔
پا بہ پای آفتاب، ج 2، ص 245