امام خمینی(رح) کی اہلیہ محترمہ نجف اشرف میں ٹیلیفون کی سہولت فراہم نہ ہونے کی وجہ سے شدت کے ساتھ پریشان تھیں کیونکہ آپ جب بھی اپنے بچوں سے ایران بات کرنا چاہتی تھیں تو گھنٹوں 48/ درجہ حرارت کی گرمی میں ٹیلیفون اکسچینج میں جا کر معطل رہتی تھیں یا شرمندگی کے ساتھ حاج شیخ نصر اللہ خلخالی کے گھر جاکر فون کرتی تھیں جبکہ آقای خلخالی خندہ پیشانی کے ساتھ ان کا استقبال کرتے لیکن آپ کو شرمندگی ہوتی تھی۔
امام خمینی (رح) کو ٹیلیفون لگانے کی اجازت نہیں دیتے تھے۔ جب تک آپ نجف اشرف میں رہے اور پیرس جانے تک آپ کے گھر میں ٹیلیفون کی سہولت فراہم نہیں تھی۔امام خمینی (رح) میری والدہ محترمہ سے کہتے تھے کہ میں آفس کے فون سے ایران یا کہیں فون کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔ نجف میں ٹیلیفون کے اشتراک کی قیمت 500/ تومان ایرانی تھی۔ میں نے آپ کو خط لکھا کہ میرے پاس پیسہ ہے آپ اپنے گھر میں فون لگالیں۔ میں امام کے وکیل آیت اللہ پسندیدہ کے وکیل کو دے دیتا ہوں۔ امام خمینی (رح) نے یہ جواب لکھا: (مندرجہ ذیل خط)
نجف میں آپ کے گھر میں برسوں فریج نهیں تھا۔ جبکہ نجف میں شدید گرمی پڑتی تھی۔ امام خمینی (رح) شدید تنگی میں زندگی گزار رہے تھے۔ (یہ خط حجت الاسلام سید احمد خمینی نے لکھا ہے)
یہ صفحہ احمد کو مرحمت فرمائیں۔
علوم شرعیہ کی تحصیل اور اخلاق سے آراستگی میں کامیاب اور کامران ہو ان شاء اللہ۔ پہلی بات کہ اب دوبارہ پنیر نہیں بھیجنا ہم دونوں ہی کے لئے اچھا نہیں ہے میں شکر گذار ہوں۔ دوسری بات: ٹیلیفون کے بارے میں پھر کچھ نہ لکھنا کہ آپ ٹیلیفون لگالیں اس کا خرچ میں دوں گا۔ میں ٹیلیفوں نہیں لگاوں گا اور تمہارے پاس بھی مال فقرا کے سوا کچھ نہیں ہے۔ بہتر ہے کہ اب وجوہ شرعیہ کا پاس و لحاظ رکھنے کی مشق کرو اور زیادہ روی سے پرہیز کرو۔ خداوند عالم تم سے راضی ہوگا۔ والسلام تمہارے والد
صحیفہ امام، ج 2، ص 215