علماء کا احترام
جماران نیوز کی رپو ٹ کے مطابق:امام خمینی(رح) کے ایک شاگرد نقل کرتے ہیں: دو سال نجف میں گزارنے کے بعد میں قم واپس آگیا اس دوران امام (رہ) کا درس عمومی ہوا کرتا تھا جس میں آیت اللہ بروجردی کے درس کے علاوہ دیگر تمام دروس سے زیادہ بھیڑ ہوتی تھی امام (رہ) کا درس مسجد محمدیہ سے مسجد سلماسی میں منتقل ہو چکا تھا اسی دوران استاد محترم جناب آغای سریعتمدار بھی مدرسہ حجتیہ میں تدریس کر رہے تھے ایک دن امام (رہ) کے شاگردوں میں سے ایک شاگرد نے جناب آغای شریعتمدار سے کہا کہ آپ امام(رہ) سے اپنی تدریس کی جگہ بدل لیں کیونکہ امام (رہ) کے شاگردوں کی تعداد زیادہ ہے لھذا آپ مسجد محمدیہ میں تدریس کریں اور اجازت دیں کہ امام مدرسہ حجتیہ میں تدریس کریں جناب آغای شریعتمدار نے بھی کوئی جواب نہیں دیا ایک دن راستے میں آغا شریعتمدار کی ملاقات امام سے ہوئی جہاں آپ نے امام سے فرمایا کہ آپ مدرسہ حجتیہ میں تدریس کریں اور میں مسجد محمدیہ میں تدریس کر لوں گا امام اپنے اس شاگرد کی اس گستاخی سے کافی ناراض ہوے ۔ امام کے شاگرد آغا شیخ اسد اللہ نجف آبادی نقل کرتے ہیں امام اس دن درس کے بعد پریشان تھے امام نے فرمایا آپ میں سے کسی ایک نے حوزہ علمیہ کی عظیم شخصیت کی شان میں گستاخی کرتے ہوے ان سے کہا ہے کہ وہ اپنی تدریس کی جگہ ہم سے بدل لیں امام نے اپنے بیان کو جاری رکھتے ہوے فرمایا آپ میں سے جس نے بھی ایسی گستاخی کی ہے وہ جاے اور اُن سے معافی مانگے البتہ میں خود بھی اُن سے معافی مانگ چکا ہوں لیکن میں نے کوئی گستاخی نہیں کی لھذا جس نے گستاخی کی وہ معافی مانگے۔ امام ہمیشہ دوسروں کا بہت زیادہ احترام کرتے تھے۔