امام خمینی (رح)، استعداد کے لحاظ سے ایک ذہین انسان تھے۔ ہم نے ہمیشہ آپ کی جامع تدریسی بحثوں میں کہ جن کو پھیلا کر آپ سمندر بنادیتے اور آخر پر سمیٹ کر کوزے میں بند کردیا کرتے اور موضوع بحث پر اس قدر تسلط ہوتا تھا کہ گفتگو کرتے ہوئے علم و معرفت کے دریا بہادیا کرتے تھے اور بحث میں پیدا ہونے والے تمام اشکالات کو آپ واضح و آشکار کرکے عقلی اور منطقی دلائل سے ان پر بحث کرتے ہوئے ان کا جواب دیتے تھے؛ شرکت کی اور تدریس کے یہ طریقے، ہم نے آپ ہی کے محضر میں سیکھے۔ کبھی بھی دوران بحث و تدریس، ہم نے آپ کے چہرے پر تھکاوٹ کے آثار نہ دیکھے۔ جب درس تمام ہوجاتا تو پھر بھی معمولا آپ تھوڑی دیر بیٹھ جاتے تھے، جس میں طلاب آپ سے سوالات پوچھا کرتے تھے لیکن جب آپ یہاں پر بیٹھتے تو کلاس کی طرح دوزانوں نہیں بلکہ عمامہ کو اتار کر اپنے زانوں پر رکھ لیتے تھے اور یوں لگتا تھا کہ جیسے پھر ایک نئے درس کا آغاز ہونے والا ہے۔ جب تک سوالات اور اشکالات کی رم جھم لگی رہتی یا جب تک ہم آپ سے باتیں کرتے رہتے اس وقت تک آپ بیٹھے رہتے۔ جب تمام سوالات ختم ہوجاتے تو پھر آپ اٹھتے اور اپنے گھر چلے جاتے۔