سن 1965ء میں کسی شخص نے ایک گھر امام کو ہدیہ کیا تو آپ نے حکم دیا کہ اس گھر سے عمومی لائبریری کے عنوان سے استفادہ ہو لیکن دو تین سال تک اس گھر کا کوئی استعمال نہ ہوا اور طلاب نے کوئی استفادہ نہیں کیا۔ اس کے علاوہ تدریس کے لئے ایک بڑا ہال حوزہ علمیہ کے حوالہ کردیا گیا۔ آیت اللہ فاضل لنکرانی کفایہ کا درس پڑھاتے تھے۔ اس جگہ پر کثرت سے کی آمد و شد اور آقا فاضل اور دیگر دروس کے تمام ہونے پر وہاں سے اسی وقت کافی طلاب کو نکالنا ساواک اور حکومت کو برداشت نہیں تھا۔ اسی وجہ سے ان لوگوں نے وہاں پر بھی حملہ کیا اور ظاہرا امام کا شعری مجموعہ، کفایہ اور فصوص الحکم پر حاشیہ جو امام کی بہت ہی قیمتی چیز تھی اور خطی نسخہ تھا کو اپنے ساتھ لے گئے اور کتابخانہ کو بھی بند کردیا۔ کچھ دنوں بعد قم کے ایک عالم آقا فقیہی گئے اور امام سے اجازت لی کہ اس جگہ کو عمومی کلینک میں بدل دیا جائے تو آپ نے اجازت دی۔ پھر اس کلینک نے ثقلین دارالشفاء کے نام پر اپنا کام شروع کیا جو آج بھی چل رہی ہے لیکن انقلاب کے بعد پورے ساز و سامان کے ساتھ ہوگئی اور "قرآن و عترت" کے نام اپنا کام آگے بڑھا رہی ہے۔