جمہوریت پر محکم عقیدہ رکھنے والے شخصیت
مجیب الرحمن شامی؛ نامہ نگار
میں امام خمینی (رح) کا احترام کرتا ہوں کیونکہ آپ مسلمانوں کے عظیم رہبر اور این انقلابی شخصیت تھے۔ آپ کی رہنمائی اور قیادت سے ہمارے ایرانی بھائیوں نے وقت کی ظالم شاہی حکومت کے شر سے نجات پائی۔ امام خمینی (رح) نے اس حصہ میں تاریخ کی راہ کو بدل دیا۔ آپ ڈیموکریسی پر محکم عقیدہ رکھتے تھے اور اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد بھی جمہوری اقدار کی حمایت کی یہاں تک کہ جنگ کے دوران بھی جب بے شمار مشکلات کا سامنا تھا پھر امام کی تاکید ہی تھی کہ ووٹینگ منظم طریقہ سے ہو۔ اسی عقیدہ یعنی لوگوں کی آراء اور ان کی شرکت کے نظریہ کی وجہ سے انقلاب کے بعد ایرانی معاشرہ خود کو ثابت کرنے کی پوزیشن میں آگیا۔ امام خمینی (رح) کے باقیات الصالحاتمیں سے ایک یہی چیز ہے۔ آپ بعض علمائے اسلام کے برعکس ڈیموکریسی کے مخالف نہیں تھے۔ اپ نے دنیا کو بتادیا کہ ایسا معاشرہ بنانا محال ہے جس میں لوگوں کی رای کا کوئی عمل دخل اور ان کی رضایت نہ ہو۔ اسی وجہ سے ایرانی معاشرہ مضبوط ہے اور ترقی و توسیع کی راہ پر گامزن ہے۔ اس کے بعد اسی وجہ سے ایران ایسی پوزیشن میں آگیا کہ عالمی حوادث میں اہم کردار ادا کرسکے۔
خلاصہ یہ کہ میری نظر میں امام کا سب سے اہم اثر اور کام یہ تھا کہ (آپ نے بتادیا) کہ اسلام میں ڈکٹیٹری کی کوئی گنجائش نہیں ہے، لوگوں کو ووٹ دینےکا حق ہے اور ان کے حقوق کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔