میں امام خمینی کا صرف احترام ہی نہیں کرتا بلکہ آپ سے عشق کرتا ہوں۔ امام کا ایران میں دیوان چھپا اور نشر آثار کے دفتر سے کلچر ہاوس کو ہدیہ کیا گیا، تو میں نے اسے دیکھا اور بار بار پڑھا۔ میں آپ کے اشعار کے دیوان کو مولانا کے اشعار کے دیوان کے برابر دوست رکھتا ہوں کیونکہ یہ میرے لئے مثنوی کبیر کے برابر ہے۔ میں آپ کو اقبال لاہوری سے بہت آگے سمجھتا ہوں کیونکہ اقبال کی آواز انگریز حکومت کی وجہ سے دھیمی پڑگئی تھی؛ لیکن امام کسی سے ڈرتے نہیں تھے اور کوئی طاقت امام کی آواز اور بیان کو نرم نہ کرسکی۔