مرحوم حاج آقا مصطفی خمینی انقلاب کے طویل عرصہ گزر جانے کے بعد بهی درحقیقت تاریخ انقلاب کے لحاظ سے اور انقلاب کے تئیں آپ کے خدمات کے اعتبار سے مظلوم رہے ہیں۔ اگر اس دور کے حالات کا جائزہ لیں تو اندازہ ہوگا کہ پہلوی حکومت سے ٹکرانا کتنا سخت اور دشوار کام تها کیونکہ آپ نے پوری عمر امام کی حمایت کی اور سید مصطفی، امام خمینی کے داہنا بازو شمار ہوتے تهے۔ اسی لئے اس بات کا قوی امکان پایا جاتا ہے کہ حکومت وقت تصور کر رہی تهی کہ اگر آقا مصطفی کو شہید کردیا جائے تو امام کا یہ انقلاب متوقف ہوجائے گا! لہذا اس بنا پر انہوں نے یہ سازش رچی۔
لیکن حضرت امام نے سید مصطفی خمینی(رہ) کی شہادت کے چند دنوں بعد اپنے درس کے آغاز میں آقا مصطفی کی شہادت کو الطاف الہی شمار کیا۔ اگرچہ شہادت کے فوراً بعد آپ(رح) نے اپنے بیان میں فرمایا:
"میرا نور نظر اور لخت جگر اس دار فانی سے کوچ کر گیا اور جوار رحمت الہی کا راہی ہوا"
صحیفہ امام ج۳/ص۲۳۴
البتہ کچه عرصے بعد ہمیں اس خفی الطاف الہیہ کا ادراک ہوا کہ درحقیقت آپ کی شہادت ایران میں انقلاب کا پیش خیمہ قرار پائی اور انقلاب کی کامیابی شہید مصطفی خمینی کے خون کی مرہون منت ہے۔
جماران نیوزایجنسی، آیۃ اللہ محمد رضا حکمت