واقعہ کربلاء کو تیرہ سو تراسی سال گزر چکے، خدا کی زمین پر حجت خدا، خدا کے نمائندے کے ساتھ ظلم کی یہ روش نہ تو پہلے کسی نے دیکھی تھی اور نہ ہی بعد میں دیکھی گئی
محرم الحرام ۱۴۴۴ ہجری کا عاشورا گزر گیا۔ عام طور پر اس برس یہ عشرہ ہم آہنگی، رواداری، محبت اور عقیدت کی فضا میں گزرا
اسلام کی تاریخ کا بغور مطالعہ کیا جائے تو اسلام کا بچپن جناب ابو طالب ؑ کی گود میں بہلتا نظر آئے گا
حافظ صفواں صاحب تبلیغی جماعت سے وابستہ ہیں، ان کے والد محترم بھی تبلیغی جماعت سے وابستہ تھے، بلکہ ان کے والد پروفیسر صدیق صاحب تو جماعت کے قائدین میں سے تھے
کربلا کے تپتے صحرا پر رسالت و نبوت کے پروردہ، نواسہء رسول حضرت امام حسین ؑ نے اکسٹھ ہجری روز عاشور کو ایسی قربانی دی، جو رہتی دنیا تک حق کے پرستاروں اور آزادی کے علمبرداروں کو راہ ِہدایت و منارہء نور کا کام دیتی رہے گی
آج روز عید غدیر ہے، روز تکمیل دین ہے، روز اعلان ولایت امیر المومنین علی ابن ابی طالب ؑہے
مباہلہ کسی مسئلہ کو دلیلوں سے سمجھانے کے باوجود طرف مقابل اگر ماننے سے انکار کرے اور لجاجت و ہٹ دھرمی کرے تو سب سے آخری حربہ کہ جس کے ذریعے سے کسی بھی مسئلہ کو سمجھایا جاسکتا ہے
قرآن مجید اسلام کے اعتقادی اصول اور فرعی احکام کے استنباط کا بنیادی اور مضبوط منبع ہے، لہذا اہل بیت علیہم کا مقام، منزلت، عظمت اور ان پاک ہستیوں کی حقانیت کے اثبات کے لئے بھی اس عظیم سرچشمہ سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے
انسان کے لئے بعض مواقع ایسے آتے ہیں، جن میں وہ صحیح معنوں میں خدا کی خوشنودی اور قرب کو حاصل کرسکتا ہے اور یہی ہر انسان کی دلی تمنا ہوتی ہے
امام خمینی (رہ) کو خاص طور پر اسلامی انقلاب کی کامیابی سے پہلے کے دور میں بعض علماء کی تنقید کا سامنا کرنا پڑتا تھا