جب شروع شروع میں امام خمینی(رح) قم میں تشریف لائے تو ان دنوں آپ (رح) کے گھر پر لوگوں کا ہجوم لگا رہتا تھا۔ انہی دنوں ایک بوڑہا شخص امام (رح) کے گھر پر کام کیا کرتا تھا کہ جسے ہم سب بابا کہہ کر پکارتے تھے۔ ایک دن امام (رح) نے اس شخص سے فرمایا:
بابا میں نے سنا ہے کہ جب آپ تنور سے روٹی خریدنے جاتے ہیں اور گاہکوں کی ایک لمبی قطار لگی ہوتی ہے اس وقت آپ کو یہ کہہ کر کہ یہ بابا امام کے گھر کا خادم ہے، وہ سب سے آگے کھڑا کردیتے ہیں اور آپ انتظار کئے بغیر روٹی لے کر واپس آجاتے، کیا یہ بات سچی ہے؟
اس نے کہا: جی ہاں ایسا ہی ہے۔ اس پر امام (رح) نے فرمایا:
اس کے بعد ایسا ہرگز نہ کرنا یه کام ٹھیک نہیں ہے کہ اس گھر سے کوئی جائے ور دوسروں کی باری میں روٹی خرید کرکے فورا واپس آجائے۔ لہذا آپ بھی دوسروں کی طرح قطار میں لگا کریں اور کبھی بھی اپنی باری سے پہلے روٹی نہ خریدیں۔
ایک اور واقعہ یہ کہ جب امام (رح) نماز شب کے لئے اٹھتے تھے۔ تو آپ کا شیوہ یہ تھا کہ آپ بالکل چپ چاپ اور عالم سکوت میں نماز ادا کیا کرتے تھے اور کسی کی نیند آپ کے اس عمل سے خراب نہیں ہوتی تھی۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ جب ہم پیرس میں تھے تو ہمارے پاس دو چھوٹے چھوٹے کمرے ہوا کرتے تھے، لہذا آپ نماز شب کے بیدار ہوتے تو بغیر شور کئے ایک سایہ کی مانند اٹھتے اور نماز ادا فرمالیا کرتے تھے۔
پا به پای آفتاب، ج1، 141-142