امام خمینی(رح) کی عوام کے ساتھ محبت اور الفت صرف اور صرف خدا اور خوشنودی خدا کے لئے تھی اور اس محبت کا نور آپ کو نور خدا سے ملا تھا، اس لئے آپ نی سخت ترین حالات میں بھی لوگوں کے ساتھ اپنی محبت میں کمی نہ آنے دی اور نہ ہی ان کی یاد سے غافل ہوئے۔ جنگ کے زمانے میں جب بمباری ہو رہی تھی، آپ اس وقت بھی اپنے اسی سادہ کمرے میں قیام پذیر رہے، حالانکہ لوگوں نے کئی بار آپ سے اس بات کا تقاضا کیا کہ آپ کسی پر امن جگہ پر منتقل ہوجائیں لیکن آپ نے ان کی پیشکش رد کردی اور باقی غریب عوام کی طرح انہی کے ساتھ رہے، حالانکہ آپ کی جان کو وہاں خطره تھا اور وہاں پر آپ بالکل محفوظ نہیں تھے۔
آپ (رح) نے اصرار کرنے والوں سے یہی فرمایا: اگر تمہارے پاس کوئی ایسا مقام ہے کہ جہاں پر سب لوگوں کو امان مل سکے اور ان کی جانیں محفوظ رہیں تو پھر میں تمہارے کہنے پر اس جگہ منتقل ہوجاتا ہوں اور اگر صرف میرے لئے ہی پر امن مقام ہے اور باقی لوگوں کے لئے نہیں تو پھر میں وہیں رہوں گا جہاں باقی لوگ رہیں گے کیونکہ میرے اور ان کے درمیان کوئی فرق نہیں۔ اس کے بعد آپ نے فرمایا:
مجھے معلوم ہے کہ تمہارے پاس سب لوگوں کو امان دینے کی جگہ نہیں ہے بلکہ ایک محدود سی جگہ پر آپ لوگوں نے دس پندرہ افراد کے لئے ایک محفوظ پناہ گاہ بنائی ہے، لہذا میں وہاں نہیں جاؤں گا اور ہر حال میں اس عوام کے ساتھ رہوں گا۔ میں نے عرض کی کہ آغا! خدا کی قسم! لوگ اس بات پر خوش ہوں گے کہ آپ کسی محفوظ مقام پر چلے جائیں لہذا آپ لوگوں ہی کی خاطر خود کی حفاظت کرلیں نہ اپنے لئے! تو اس پر آپ نے فرمایا: ہاں وہ ایک اور فریضہ ہے کہ جس کا اس بات سے کوئی تعلق نہیں لہذا میں کہیں بھی نہیں جاؤں گا کیونکہ جب دوسروں کے پاس کوئی محفوظ مقام نہیں تو پھر مجھے بھی ان کی ساتھ رہنا چاہیئے۔
پابه پای آفتاب، ج 1، ص 220