الٰہی مقاصد کے حصول کیلئے انقلاب کو لازم وضروری شرط سمجهتے تهے۔ آپ کی نگاہ میں انقلاب مکتبی مقاصد تک رسائی اور بشری معاشرے کے بلند انسانی مقام کے حصول کا وسیلہ ہے
انقلاب رونما ہونے کے سماجی اسباب کو دوسرے [اقتصادی اور مذہبی وغیرہ] اسباب سے جدا کرنے کی ضرورت کا سرچشمہ چند مفروضے ہیں...
انقلاب تمام سماجی واقعات کے مقابل ایک نادر سماجی واقعہ ہے اور بہت کم پیش گوئی کے قابل ہوتا ہے۔ لہذا وقوع انقلاب کے زمان ومکان کو واضح کرنا مشکل امر ہے
بیسویں صدی کی آخری دہائی میں ایک دینی انقلاب کا وقوع وہ بهی ایسی حکومت کے قلمرو میں جس کو معتبرترین سیکورٹی اداروں وسیاسی وسماجی مسائل کے تجزیہ نگاروں کی طرف سے علاقہ کا جزیرۂ ثبات کہا جاتا تها
۱۹۷۹ ء میں انقلاب ایران کا رونما ہونا تعجب خیز واقعات میں شمار ہوتا ہے۔ بیسویں صدی کے آخری حصے میں اس واقعے نے انقلاب کے مفکرین کو حیرت زدہ کردیا ہے
حضرت امام خمینی (ره) کے بارے میں عام طور پر جو بات ہمارے ہاں زیادہ مشہور ہے وہ یہ کہ آپ نے ایک ملوکیت اور بادشاہت کا خاتمہ کرکے ایک اسلامی اور مذہبی حکومت قائم کی
سیاسی واجتماعی علوم کے ماہرین، کثیر جہت وعمیق ترین اجتماعی واقعات یعنی انقلابات کی تشریح کیلئے مختلف نظر وفکر رکهتے ہیں۔ یہ تشریح وتوضیح ثقافتی عوامل پر مبنی ہے
انقلابات تاریخی واقعات کے چوراہے میں واقع ہوتے ہیں اور کم ہی واقع ہوتے ہیں۔ عام طورسے سماجی مسائل تکرار کے قابل نہیں ہیں
شہید مطہری انقلاب اسلامی کے اس زاویہ کی تشریح میں فرماتے ہیں۔ معنویت اس انقلاب کے حقیقی ارکان میں سے ہے اور انسان کیلئے سرمایہ حیات ہے
انقلابات کے جائزے کے دوران انقلاب کے دو بنیادی ارکان (قیادت وعوام) کا مطالعہ اور ان دو ارکان کا تعامل خاص اہمیت کا حامل ہے